چین کی تبت سے متعلق نئے امریکی قانون کی شدید مخالفت

نئے امریکی مطالبات کے بعد بیجنگ واشنگٹن تجارتی جنگ میں شدت | urduhumnews.wpengine.com

چین نے تبت سے متعلق نئے امریکی قانون کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تبت چین کا داخلی معاملہ ہے اور چین اپنے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان حُوا چھون اِینگ نے بیجنگ میں یومیہ بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ قانون نافذ ہونے کی صورت میں چین امریکہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے امریکہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے اس قانون پر عملدرآمد کروانے کی کوشش کی تو یہ امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لئے پہلا قدم ہو گا۔

امریکہ کو اس بات کا اچھی طرح ادراک ہونا چاہئے کہ تبت کا معاملہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے اور اسے ان معاملات میں دخل اندازی سے گریز کرنا چاہئے، دخل اندازی کی صورت میں دونوں ممالک میں کشیدگی کا ذمہ دار امریکہ خود ہو گا۔

چینی ترجمان نے کہا کہ 2015 سے تمام غیر ملکی سیاحوں کو تبت میں داخل ہونے کے اجازت ہے اور اب تک چالیس ہزار سے زائد امریکی سیاح تبت آ چکے ہیں۔

خیال رہے چین کے مطابق تبت اس کا لازمی حصہ ہے اور ایسا صدیوں سے ہے۔ بیجنگ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے تبت میں نہ صرف غلامی کا خاتمہ کیا ہے بلکہ وہ اس پسماندہ خطے میں خوشحالی بھی لے کر آئی ہے۔ چین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ تبتی عوام اور ان کے حقوق کیا پوری طرح احترام کرتا ہے۔

دوسری جانب چین دلائی لاما کو ایک ’خطرناک علیحدگی پسند‘ بھی قرار دیتا ہے۔ اسی طرح چین بین الاقوامی رہنماؤں کو بھی ان سے ملنے سے خبردار کر چکا ہے۔ اب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی تک دلائی لاما سے ملاقات نہیں کی جب کہ ان سے قبل سبھی حالیہ امریکی صدور دلائی لاما سے ملاقات کرتے آئے ہیں۔


متعلقہ خبریں