پاکپتن اراضی کیس میں جے آئی ٹی تشکیل، نواز شریف کے کردار کا تعین کرے گی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف پاکپتن اراضی کیس کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی جی نیکٹا خالد داد لک ہوں گے جب کہ جے آئی ٹی میں آئی بی اور آئی ایس آئی کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

جے آئی ٹی اراضی کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کردار کا تعین کرے گی اور نواز شریف کی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب کردار سے متعلق تحقیقات کرے گی۔

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے سربراہ خالد داد لک کو جے آئی ٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز 27 دسمبر تک پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ پاکپتن اراضی کی تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے کہ نوٹیفکیشن کیسے جاری ہوا جب کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ نوٹیفکیشن انہوں نے جاری نہیں کیا۔

گزشتہ سماعت میں نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے تھے اور پاکپتن اراضی کے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ 32 سال پرانا معاملہ ہے اور اس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

پاکپتن اراضی کیس

1985 میں مقامی عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ پاکپتن دربار سے ملحقہ 14 ہزار کنال 1969 کے ایک آرڈر کے تحت محکمہ اوقاف کے حوالے کی گئی جب کہ یہ زمین دیوان غلام قطب الدین کی ملکیت ہے۔

مقامی عدالت نے دربار سے ملحقہ زمین کو محکمہ اوقاف کی ملکیت قرار دیا تھا جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد درخواست گزار غلام قطب الدین نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم اُس وقت کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے 1969 کے آرڈر کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا تھا۔

حکم کے ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد اراضی کے مالک نے زمین کو فروخت کر دیا تھا جس کے بعد وہاں دکانیں تعمیر کر دی گئی تھیں تاہم سپریم کورٹ نے 2015 میں دکانوں کی تعمیر کا ازخود نوٹس لیا تھا تاہم یہ کیس سست روی کا شکار رہا۔

رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ نے ایک بار پھر پاکپتن اراضی کیس کی سماعت کی اور رواں ماہ چار دسمبر کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔


متعلقہ خبریں