اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث العزیزیہ ریفرنس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے کبھی ملکیت کو قبول نہیں کیا۔
احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت اور سابق وزیراعظم سمیت دیگر فریقین بھی عدالت میں موجود تھے۔
وکیل صفائی نے اپنے حتمی دلائل میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کے مطابق نوازشریف نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ العزیزیہ اسٹیل کے تین شراکت دار تھے۔
خواجہ حارث نے کہا نوازشریف نے کہا تھا کہ میرا خیال ہے عباس شریف العزیزیہ میں شراکت دار تھے اورمیرا خیال ہے کہ العزیزیہ کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم تین شراکت داروں میں تقسیم ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ نوازشریف کو براہ راست اس کا علم نہیں تھا۔
جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ میرا خیال ہے کا مطلب ہوتا ہے کہ میرے اندازے سے، یہ سنی سنائی بات میں نہیں آتا، اس بات پر معاونت کردیں کہ میرا خیال ہے سنی سنائی بات میں آتا ہے یا نہیں۔
خواجہ حارث نے بتایا کہ’’میرا خیال ہے ” کا مطلب غیر یقینی صورتحال کے زمرے میں آتا ہے اور جے آئی ٹی نے تسلیم کیا کہ نوازشریف کا بیان سنی سنائی باتوں پر مشتمل تھا۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تمام کاروبار میاں محمد شریف چلاتے تھے ،نوازشریف کا کوئی تعلق نہیں تھا، میاں محمد شریف نے اپنے بے نامی دار طارق شفیع کے زریعے گلف اسٹیل لگائی۔
وکیل صفائی حتمی دلائل میں کہا کہ گلف اسٹیل کے 75 فیصد شئیرز 1978میں فروخت ہوئے جب کہ 1980میں بقیہ 25 فیصد شئیرز بھی آہلی اسٹیل کو فروخت کردئیے گئے۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میاں شریف کو شیئرز کی فروخت سے 12ملین درہم حاصل ہوئے جب کہ نوازشریف گلف اسٹیل سے متعلق کسی ٹرانزکشن کا حصہ نہیں رہے۔
وکیل صفائی نے بتایا کہ میاں محمد شریف حسین ،حسن اور اپنے دیگر پوتوں کو رقم فراہم کرتے تھے، گلف اسٹیل، العزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل سے متعلق تمام معلومات حسن اور حسین نواز کی فراہم کردہ ہے، نوازشریف کا ان تمام کاروباری معاملات سے کوئی تعلق نہیں رہا۔
العزیزیہ میں استغاثہ کی جانب سے حتمی دلائل مکمل کر لیے گئے ہیں جب کہ وکیل صفائی کے دلائل مکمل ہوتے ہی فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔