اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دائر العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں وکیل صفائی خواجہ حارث نے اپنے حتمی دلائل میں کہا ہے کہ حسن اور حسین نواز کا کوئی بیان یا دستاویز نواز شریف کیخلاف شواہد کے طور پر استعمال نہیں ہو سکتی۔
احتساب عدالت نمبر دو میں العزیزیہ ملز ریفرنس کی سماعت جج ارشد ملک کر رہے ہیں اور سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث اپنے حتمی دلائل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خواجہ حارث نے سواموار کے روز حتمی دلائل میں کہا کہ جے آئی ٹی نے صرف طارق شفیع ،حسن نوازاور حسین نواز کے بیانات پر انحصار کیا جب کہ حسن اور حسین نواز اس عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ طارق شفیع بھی اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے لیکن ان کے بیان حلفی کو بھی ہمارے خلاف استعمال کیا گیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ واجد ضیا کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں، جے آئی ٹی کے سامنے دیئے گئے بیان یہاں ہمارے خلاف استعمال نہیں کیے جا سکتے، یہ نواز شریف کا ٹرائل ہو رہا ہے حسن اور حسین نواز کا نہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ صرف تصدیق شدہ کاپیاں حاصل کر کے عدالت میں پیش کر دینا جرم ثابت نہیں کرتا، ان دستاویزات کو تیار کرنے اور انہیں جے آئی ٹی کو فراہم کرنے والوں کا بھی عدالت میں پیش ہونا ضروری تھا۔
العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث کے حتمی دلائل جاری ہیں تاہم معاملے کی سماعت کل(منگل)تک ملتوی کردی گئی ہے۔