نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز آخری مراحل میں داخل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسسز حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کا آخری مرحلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) آج حتمی دلائل دے رہا ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت آج پھر جاری ہے۔ ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کر رہے ہیں۔

نیب پراسیکیورٹر واثق ملک نے حتمی دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس عام نہیں بلکہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے۔ جو بڑے منظم طریقے سے کیا گیا جرم ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ملزمان کو سپریم کورٹ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) اور نیب کے سامنے وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا جب کہ ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت جعلی نکلی تاہم اس کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے۔ ملزم  نے بے نامی دار کے ذریعے اثاثے چھپائے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2001 میں العزیزیہ کی ویلیو 60 لاکھ ڈالر اور 2005 میں ہل میٹل کی ویلیو 50 لاکھ پاؤنڈ بتائی گئی تھی اور 2010 سے 2017 کے درمیان 187 ارب روپے کی  رقم نوازشریف کو بھیجی گئی جب کہ کسی بھی جگہ پر ملزمان کی طرف سے پوچھے گئے ان سوالوں کا جواب نہیں دیا گیا۔

واثق ملک  نے کہا کہ ہر فورم پر ملزمان کا مؤقف بدلتا رہا اور کیس کو نیا رخ دینے کی کوشش کی گئی۔ جب حکمرانوں کے پاس اتنی زیادہ دولت اکٹھی ہوجائے تو ان سے سوال پوچھا جاتا ہے اور حکمرانوں سے سوال پوچھنے کی روایت خلفاء راشدین کے دور سے چلی آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جو منی ٹریل پیش کی گئی وہ غلط ثابت ہوئی۔ یہ کیس اس بندے کے خلاف ہے جو تین مرتبہ اس ملک کا وزیر اعظم، دو بار پنجاب کا وزیر اعلیٰ،ا وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ جہانگیر احمد نے تینوں ملزمان کا 1996 سے 2016 تک کا ٹیکس ریکارڈ پیش کیا جب کہ گواہ طیب معظم نے نواز شریف کے پانچ اکاؤنٹس کا ریکارڈ پیش کیا جو پاکستانی روپے اور غیر ملکی کرنسی کے تھے۔ جن سے پتہ چلتا ہے کہ کتنی رقم آئی اور گئی۔ اسی طرح گواہ یاسر شبیر نے نواز شریف اور مریم نواز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں جب کہ سدرہ منصور نے مہران رمضان ٹیکسٹائل کا ریکارڈ پیش کیا۔

واثق ملک نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ گواہ عمر دراز دو مرتبہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جب کہ گواہ آفاق احمد نے قطری شہزادے کا پہلا خط جے آئی ٹی کو پہنچایا تھا۔ گواہ علی رضا نے محمد انیس کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا، محمد انیس کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے رقوم منتقل ہوئی تھیں۔ عرفان محمود ملک نے رمضان شوگر ملز کے منیجر حنیف خان کے اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ اظہر اکرام نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے اکاؤنٹنٹ انجم اقبال احمد کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا جب کہ سنیل اعجاز نے شریف ٹرسٹ کے ملازم عبدالرزاق کے اکاؤنٹ کا ریکارڈ پیش کیا اور گواہ شاہد محمود نے نوازشریف کے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب کا ٹرانسکرپٹ اور ڈی وی ڈی پیش کیں۔

نورین شہزادی نے نواز شریف اور حسین نواز کے اکاؤنٹ اوپنگ فارم اور حسین نواز کے اکاؤنٹ میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ سے آنے والی رقوم کا ریکارڈ پیش کیا جب کہ گواہ شیر احمد خان نے ملزمان کے اکاؤنٹس کی جائزہ رپورٹ پیش کیں۔ جس کے مطابق ہل میٹل کا 97 فیصد منافع پاکستان بھجوایا گیا ہے اور جب مل کم منافع کما رہی تھی تو بھی زیادہ پیسے بھجوائے جارہے تھے۔

نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے دلائل جاری ہیں۔

فلیگ شپ ریفرنس

فلیگ شپ ریفرنس میں نیب نے مقدمے میں شہادتیں مکمل ہونے سے متعلق عدالت کو آگاہ کر دیا ہے جب کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرے گا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے عدالت میں شہادتیں مکمل ہونے کا بیان دے دیا جب کہ خواجہ حارث کے معاون وکیل شیر افگن نے مؤقف اختیار کیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کا 342 کے بیان کو یو ایس بی میں جمعہ کو فراہم کر دیں گے۔

نواز شریف کے وکیل نے آج نواز شریف کی عدالت سے حاضری کی استثنیٰ سے متعلق درخواست جمع کر دی۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آج بیگم کلثوم نواز کے لیے قرآن خوانی کے باعث نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے ہیں۔

گذشتہ روز فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں ملزم کا 342 کے تحت بیان کا پیشگی سوال نامہ نواز شریف کو دے دیا گیا تھا جب کہ نیب کی جانب سے پیشگی سوالنامہ دیئے جانے پر کیے گئے اعتراض کو عدالت نے مسترد کر دیا تھا۔

نواز شریف کو دیا گیا سوالنامہ 62 سوالات پر مشتمل ہے۔


متعلقہ خبریں