یکساں نطام تعلیم میں مسائل کا حل ہے، وزیر تعلیم


اسلام آباد: وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ یکساں تعلیمی نظام سے مسائل کو دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، موجودہ حکومت کی سو دن کی کارروئی سے مطمئن ہوں۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کا مسئلہ اہم ہے اور ملک بھر میں تعلیمی نظام ایک جیسا نہیں۔ ان کا کہنا تھا الیٹ اسکول کلچر کے ہوتے ہوئے سرکاری اسکول اور مدرسے کیسے مقابلہ کر سکتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا قومی مسائل پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، تحقیق اور ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لحاظ سے تعاون کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یکساں تعلیمی نظام سے مسئلے کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

پاکستان پپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری بھی اس بات سے متفق تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کی فراہمی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس مسئلے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سندھ میں اس حوالے سے حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کو امید ہے کہ وفاق آئینی حدود میں رہ کر صوبوں کے ساتھ تعاون کرے گا،صوبوں کے حقوق کی پاسداری کے حوالے سے نگرانی کا کوئی عمل ہونا چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ شفقت محمود کی مسائل کی نشاندہی بالکل درست ہے اور ان کا ایجنڈا بھی اچھا ہے۔

پاکستان میں سرکاری اسکولوں میں تعلیمی معیار کے زوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب تک انگریزی اور اردو پر افراد تقسیم ہے، زبان کے علاوہ کلچر کا بھی فرق ہے جس کی وجہ سے سرکاری اسکولوں سے تعلیم یافتہ افراد کیسے مقابلہ کریں گے۔

اس پر شازیہ مری کا کہنا تھا کہ وہ مفتاح اسماعیل کی اس بات سے متفق نہیں کہ جو انگریزی اسکولوں میں نہیں پڑھتے وہ تحریک لبیک جیسی جماعتوں میں شامل ہو جاتے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے۔

ملکی معیشت کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کوئی بھی باشعور آدمی یہ توقع نہیں کر سکتا کہ 100 دن میں ملکی معیشت ٹھیک کر لی جائے پر موجودہ حکومت بالکل بھی اس مسئلے کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کئی اشیا کی قیمتیں بڑھانے پر حکومت پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اتنےبڑے دعوے نہیں کرنے چاہیے اور وقت سے پہلےان وعدوں سے توقعات نہیں بڑھانی چاہیے۔

اقتصادی معاملات پر شازیہ مری مفتاح اسماعیل کے ساتھ متفق تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیچیدہ مشکلات ہیں پر حکومت نے بہت بڑے بڑے وعدے کیے۔

اس حوالے سے شفقت محمود کا کہنا تھا حکومت بہتری لا رہی ہے اور اب پاکستان آئی ایم ایف سے اپنے اپنی ٹرمز پر مزاکرات کرے گا کیوں کہ اب پاکستان کو ان کی اس طرح سے ضرورت نہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو گزشتہ حکومت کے دور کے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے اپنی پسند کے خلاف بھی کام کرنا پڑا، تمام اقدامات ملکی معیشت میں بہتری کے لیے کیے گئے۔

 


متعلقہ خبریں