ٹرمپ کا ’محفوظ‘ مقدار میں آنسو گیس کے استعمال کا دفاع

فائل فوٹو


سان ڈیئگو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسکو کی سرحد پر تارکین وطن کے خلاف آنسو گیس کے استعمال کا سختی سے دفاع کیا۔

سرحد پار کرنے کی کوشش کرنے والوں میں پتھروں سے جوابی حملہ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ بے سرو سامان بچے بھی موجود تھے۔

تجزیہ کاروں نے بارڈر پولیس کے طرزعمل کو غیر ضروری طور پر سخت قرار دیا لیکن صدر ٹرمپ ٹس سے مس نہ ہوئے۔

امریکی صدر نے آنسو گیس کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ صرف وہی لوگ امریکی سرحد پار کرسکیں گے جو قانونی تقاضوں پر پورا اتریں گے۔

بچوں کے متاثر ہونے سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ نے ذمہ داری والدین پر ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ نہ جانےکیوں بچوں کو آنسو گیس والے علاقے میں میں لائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنسو گیس کی ایک ’محفوظ‘ مقدار استعمال کی گئی۔

انہوں نے مزید الزام لگایا کہ اکثر تارکین وطن حقیقی والدین نہیں تھے اور بچوں کو ساتھ لا کر پناہ حاصل کرنے میں مدد حاصل کرنا چاہتے تھے تاہم وہ اس بات کا کوئی ثبوت نہ دے سکے۔

سان ڈئیگو اور ٹجوانہ کے درمیان واقع سرحد پر پیش آنے والے واقعے سے یہ بات بھی کھل کے سامنے آگئی ہے کہ تارکین وطن کے معاملہ پر امریکہ میں دو مختلف آراء موجود ہیں۔ صدر ٹرمپ انہیں ملک کے لیے خطرہ مانتے ہیں لیکن دوسروں کی رائے میں یہ مخض سیاسی نعرہ ہے۔

صدر ٹرمپ مڈٹرم انتخابات میں بھی اصرار کرتے رہے ہیں کہ میکسکو سے آنے والوں کی اکثریت غیر شادی شدہ مردوں پر مشتمل ہے۔ ایک حالیہ ٹویٹ میں ٹرمپ نے الزام لگایا تھا کہ تارکین وطن میں خطرناک جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔

ٹرمپ کی مخالف ڈیموکریٹیک پارٹی نے واقعے پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایک پارٹی عہدیدار نے کہا ہے کہ ننگے پاؤں بچوں پر آنسو گیس کی شیلینگ کرنے والا ان کا امریکہ نہیں ہو سکتا۔

امریکن کسٹمز اور بارڈر کمشنر کیون مک الینان نے کہا ہے کہ واقعہ اتوار کو پیش آیا جب ایک ہزار افراد نے بارڈر پار کرنے کی کوشش کی۔ میکسکو حکام نے افراد کی تعداد پانچ سو بتائی۔  میکسکو حکام کی جانب سے روکے جانے پر تارکین وطن ٹولیوں میں بٹ گئے اور مختلف مقامات سے سرحد پار کرنے کی کوشش کرتے رہے جس کے جواب میں آنسو گیس کا استعمال کیا گیا ۔ ایک امریکی اہلکار کے مطابق تقریباً 30 افراد بارڈر پار کرنے میں کامیاب ہو ئے۔

کمشنر مک الینان کے مطابق طاقت کے استعمال کا فیصلہ حالات کے پیش نظر اہلکاروں نے ذاتی حیثیت میں کیا۔ چار امریکی اہلکاروں کو پتھر لگے لیکن کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں