تحریک آزادی کے عظیم رہنما مولانا ظفر علی خان کی 62ویں برسی

مولانا اسلام کے سچے شیدائی، مصنف، نعت خواں اور شعلہ نوا خطیب تھے

فوٹو: فائل


تحریک آزادی پاکستان کے عظیم رہنما اور بابائے صحافت کا لقب پانے والے مولانا ظفراللہ خان کی 62 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔

مولانا ظفر علی خان19  جنوری 1873 میں کوٹ میرٹھ شہر وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مشن ہائی اسکول وزیر آباد سے مکمل کی اور گریجویشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کی۔

کچھ عرصہ وہ نواب محسن الملک کے معتمد کے طور پر بمبئی میں کام کرتے رہے۔ اس کے بعد کچھ عرصہ مترجم کی حیثیت سے حیدرآباد دکن میں کام کیا اور محکمہ داخلہ کے معتمد کے عہدے پر بھی فائز رہے۔

1908 میں لاہور آمد پر انہوں نے معروف اردو اخبار زمیندار کی ادارت سنبھالی، مسلمانوں کے لیے بطورخاص نکالے گئے اخبار کو مختلف حلقوں میں کافی پذیرائی ملی۔

زمیندار کو 1903 میں مولانا کے والد مولوی سراج الدین احمد نے شروع کیا تھا۔

صحافت کے انتہائی ناموافق حالات میں زمیندار نے مسلمانوں کی بیداری شعور میں اہم کردار کیا۔

مولانا کی صحافتی زندگی کافی دشوارگزار رہی، مالی وسائل کی کمی کے  باعث اشاعت کا کام جاری رکھنا جان جوکھوں کا کام تھا۔

ایسے ناموافق حالات میں مولانا ظفر علی کا اخبار زمیندار اور مولانا جوہر علی کا اخبار کامریڈ مسلمانوں کی بیداری میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔

1934ء میں جب پنجاب حکومت نے اخبار پر پابندی عائد کی تو مولانا ظفر علی خان جو اپنی جرات اور شاندار عزم کے مالک تھے انہوں نے حکومت پر مقدمہ کر دیا اور عدلیہ کے ذریعے حکومت کو اپنے احکامات واپس لینے پر مجبور کر دیا۔

مولانا اسلام کے سچے شیدائی، مصنف، نعت خواں اور شعلہ نوا خطیب تھے۔ ان کی شاعرانہ کاوشیں بہارستان، نگارستان اور چمنستان کی شکل میں چھپ چکی ہیں۔ آپ کی مشہور کتابوں میں معرکہ مذہب و سائنس، غلبہ روم، سیرظلمت اور جنگ روس وجاپان شامل ہیں۔

آپ 27  نومبر 1956ء کو انتقال کر گئے تھے انہیں کریم آباد(وزیر آباد )میں دفن کیا گیا۔


متعلقہ خبریں