آج کے حملے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئے، حارث نواز


اسلام آباد: تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) حارث نواز نے کہا کہ آج ملک میں ہونے والے حملے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئے ہیں اور یہ حملہ پاکستان میں باقائدہ ہائبرڈ وار کا اعلان ہے۔ اس کا مقصد چینی رواں ہفتے ہونے والی جی 20 سمٹ کے تناظر میں چین پر دباو ڈالنا، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات متوقع ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوزلائن” میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور ہندوستان مل کر سی پیک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، پاکستان کو قابو میں کرنے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کی جا رہی ہیں جس کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان ان کے سامنے کھڑا نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان جانتے ہیں کہ انہیں کس سمت جانے کی ضرورت ہے، ہمیں ایران کو ساتھ لے کر چلنا چاہیئے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے خطے کو مضبوط کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

حارث نواز نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت تمام ادارے اور عوام ایک ہی صفحے پر ہیں.

تجزیہ کارعمران ملک نے کہا کہ یہ بات سمجھنا  ضروری ہے کہ سی پیک سے سب سے زیادہ خطرہ کس کو ہے، سی پیک امریکہ اور ہندوستان دونوں کو کھٹک رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت امریکہ کے آگے کچھ نہیں بولتی تھی لیکن موجودہ حکمرانوں کا رویہ مختلف ہے، امریکہ اور ہندوستان پر واضح کرنا ضروری ہے کہ پاکستان ان تمام ہتھکنڈوں سے آگاہ ہے،  یہ پیغام دنیا تک پہنچانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان ان تمام چیزوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی افغانستان سے باہر نہیں نکلے گا کیونکہ وہاں موجود رہنے کے اسے بے شمار فوائد ہیں، امریکہ اگر چاہے تو پاک افغان سرحد پر غیرقانونی آمد و رفت رک سکتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں ہونے دے گا۔

معروف تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ یہ سوچنا غلط ہو گا کہ ملک میں مکمل طور پر دہشتگردی ختم کی جا سکتی ہے، فی الحال ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی کمی ہے، دونوں ممالک کو آپس میں تعلقات بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے، ابھی تک ایسا کوئی فارمولا تلاش نہیں کیا جا سکتا جو بداعتمادی کی فضا ختم کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ  مستقبل قریب میں افغانستان کے حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آ رہے اس لیے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں زیادہ بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

تجزیہ کار ماریہ سلطان نے کہا کہ پاک چین دوستی ایک حقیقت ہے اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک دشمن عناصر اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسے حملے کر کے پاکستان کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں تو ایسا ممکن نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں