ایس پی طاہر داوڑ کو سپرد خاک کردیا گیا

افغانستان کی تاخیر سے شہید کے اہل خانہ کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا، دفتر خارجہ



پشاور: افغانستان میں قتل ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ کو حیات آباد میں سپرد خاک کردیا گیا جبکہ ان کی نماز جنازہ نوشہرہ میں ادا کی گئی۔

افغانستان نے آج ایس پی طاہر داوڑ شہید کی میت طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام حوالے کردی تھی۔ اس سے قبل افغانستان نے طاہر داوڑ  کا جسد خاکی حکومت پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا  تھا۔

دفتر خارجہ نے طاہر داوڑ کی میت حوالگی میں تاخیر پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کے تاخیری حربوں سے شہید کے اہل خانہ کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسے معاملات میں سفارتی اور انسانی آداب کا خیال رکھنا چاہیے۔

افغان حکام کا کہنا تھا کہ طاہر داوڑ کی میت قبائلی نمائندوں کے حوالے کی جائے گی۔ افغان حکام کی جانب سے قبائلی نمائندوں کو آگے لانے کا اصرار کیا جارہا تھا۔

پاکستان کی جانب سے وزیرداخلہ شہریارآفریدی دیگر افراد کے ہمراہ جسد خاکی وصول کرنے پہنچے ہیں۔  ایس پی طاہر داوڑ کی میت کو سرکاری اعزاز کے ساتھ پشاورمنتقل کیا جائے گا۔

پاکستانی دفترخارجہ نے جسد خاکی کی حوالگی میں تاخیر پرافغان ناظم الامور کو بھی طلب کیا تھا۔

وزیراعظم کا تحقیقات کا حکم

وزیراعظم عمران خان نے نے بھی خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کیس کی تحقیقات میں اسلام آباد پولیس کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیرمملکت برائے داخلہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ معاملے کو دیکھیں اور جلد از جلد رپورٹ پیش کریں۔

سینیٹ میں پالیسی بیان مسترد

وزیرداخلہ نے سینیٹ اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا تھا ایس پی طاہر داوڑ کے قتل میں ملوث ملزمان پاکستان میں ہوں یا افغانستان میں انہیں ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس پی داوڑ شہید پاکستان کا بیٹا تھا اور ان کی فیملی 2017 میں اسلام آباد شفٹ ہوئی تھی۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ طاہر داوڑ کو اسلام آباد سے میانوالی، میانوالی سے بنوں اور پھر آگے لے جایا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے ایس پی کے قتل پرحکومت کا پالیسی بیان مسترد کر دیا۔ سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے کوئی بیان آنا چاہیے تھا۔

سینیٹر مشاہداللہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ کو چاہیے کہ معاملے کو سادہ نہ لیں اور خراب کیمروں کو جواز نہ بنایا جائے۔


متعلقہ خبریں