آئی ایم ایف سے قرض لینے کا فیصلہ ہوچکا ہے، شاہد صدیقی


اسلام آباد: ماہر معیشت ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے اور ان کی شرائط کے مطابق مذاکرات کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ حکومتیں آئی ایم ایف کے پاس گئیں تو بحران آگیا اور آئی ایم ایف کے گزشتہ سارے  پروگرام ناکام ہوگئے۔ پھر بھی اپنے پروگرام کو آئی ایم ایف نے کامیاب دیکھانے کی کوشش کی۔

ماہرمعیشت نے کہا کہ بحران کو روکنے کے لیے طاقتور افراد سے ٹیکس لینا چاہیے، گزشتہ حکومتیں بھی یہی باتیں کرتی رہیں کہ ٹیکس کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب عوام ٹیکس دے رہی ہے پر طاقتور افراد انکم ٹیکس چوڑی کراتے ہیں۔ حکومتوں کا یہ کہنا کہ ٹیکس صرف ایک فیصد عوام دیتی ہے یہ غلط ہے۔

پروگرام  کے مہمان  سنیٹر میاں عتیق نے کہا کہ ایوان میں تجارت کرنے کے لیے اقدام  کریں گے اور اس بارے میں وزیراعظم سے بھی بات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالرز کی نسبت یوان میں تجارت کرنا مقامی تاجروں کے فائدے میں ہے، کوئی بھی ملک جان بوجھ کر اپنی کرنسی کو نہیں گراتا نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاستی کمپنیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے اور موجودہ حکومت ذمہ دار سربراہ تعینات کر کے اس مسئلے کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ عمران خان کی اولین ترجیح غریب عوام کو نظر نہ آنے والوے ٹیکسز سے بچانا ہے۔

پروگرام میں ڈاکٹرعافیہ کے موجوع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ وزیرخارجہ سے ملاقات اچھی رہی۔ ہمیں عافیہ کے حوالے سے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ جوں ہی کوئی پیش رفت ہوئی ہمیں اطلاع دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ عافیہ پرمذہبی لحاظ سے تشدد کیا جاتا ہے اور اسلام چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

مصدق حسین کی پریس کانفرنس پراظہارخیال کرتے ہوئے تجزیہ کارمظہرعباس نے کہا ہے کہ حکومت کو اس چیز پر احتیاط کرنی چاہیے کہ جن چیزوں کی تحقیقات ہو رہی ہو اس میں مداخلت نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جب اس حکومت کے دور میں نئے کیسز بنیں گے تب دیکھا جائے گا کہ احتساب ہے یا نہیں ابھی تو پرانے کیسز چل رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں