پانی چوری کے الزام پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی



اسلام آباد: وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں الزام لگایا کہ سابقہ دور حکومت میں سندھ اور بلوچستان کا پانی چوری کر کے پنجاب کو دیا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں بلوچستان میں پانی کی قلت پر توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کے دوران سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پانی کی چوری ایک انتہائی سنگین الزام ہے جس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی جائے تاکہ پتا چل سکے کس نے پانی چوری کیا۔

فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ الگ کمیٹی نہیں بنائی جائے گی، معاملے کی رپورٹ اسی ایوان میں پیش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسی چوری یا ڈاکے پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا،  چوری اور ڈاکے ہوں گے تو بات بھی غیر پارلیمانی کروں گا اور ایکشن بھی غیر پارلیمانی ہوں گے۔ فیصل واوڈا نے الزام لگایا کہ ن لیگ نے ہر ادارے میں چوری کی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر کے الفاظ دیکھ لیں، زبان دیکھ لیں۔

انہوں نے وزیربرائے آبی وسائل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دوبارہ چور کہا تو آپ کو اور آپ کے والد کو بھی چور کہوں گا، میں بھی حکومتی افراد کی دیانتداری سے اچھی طرح واقف ہوں۔

فیصل واوڈا نے جواب میں کہا کہ میں آپ کے والد کو چور نہیں کہوں گا، میری پرورش ایسی نہیں ہوئی۔

مراد سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس نےاداروں کو پامال کیا اس کاحساب ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ  قانون پاس کر دیں کہ جس نے کرپشن کی اسے ڈی چوک پر پھانسی دی جائے۔

مراد سعید کی تقریری پر قومی اسمبلی میں شور شرابہ بھی ہوا۔ اراکین اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ دیگر ممبران کو بھی اظہار خیال کا موقع ملنا چاہیے۔

ن لیگی رہنما رانا ثنااللہ نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے ہی وارننگ کر چکا ہوں کہ بغیر ثبوت کے ڈاکو ڈاکو چور چور نہ کریں۔ پھر ہم بھی یہودی لابی اور یہودی بچے کا ذکر کریں گے۔

سابق صوبائی وزیرقانون حکومتی بینچوں کی طرف اشارہ کرتے کہا کہ آپ کو جعلی مینڈیٹ دیکر بٹھایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں