مسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی پر محتاط رہنا ہو گا، بلاول


لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسئلہ کشمیر پر تیسرے فریق کی ثالثی پر محتاط انداز اپنانے کا مشورہ دے دیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت کو بے نقاب کرنے کے لیے موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے اور پاکستانی حکومت کو جارحیت کا معاملہ مکمل سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ویسا نہیں ہونا چاہیے جیسا ٹرمپ نے فلسطین میں کیا۔

اپنی شادی سے متعلق صحافی کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو میں نے شادی کا کام دیا تھا، اب وہ جیل میں ہیں، وہ آئیں گے پھر میں بتا سکتا ہوں۔

مزید پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام

سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے حوالے سے بلاول کا کہنا تھا کہ کہ جب تک تحقیات کا عمل مکمل نہیں ہوتا میں کسی پر شک نہیں کیا جاسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تحقیقات اس پر ہونی چاہئے کہ کس طرح غیر جمہوری انداز میں سینٹ کا الیکشن کرایا گیا، صاف شفاف الیکشن کیلئے قانون سازی بے حد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2007 سے لوگوں کو لگ رہا ہے کہ سندھ حکومت جارہی ہے لیکن وہ آج دیکھ لیں سندھ میں ہماری حکومت آج بھی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ کوئی سندھ حکومت کی طرف آنکھ بھی نہ اٹھائے کیونکہ یہ وقت کا ضیاع ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کی ججائے تمام پارٹیاں یہ دیکھیں کہ کیسے غیر جمہوری طریقہ اختیار کیا گیا۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ میرے دو سینیٹرز نے کہا کہ ان سے گورنر پنجاب اور جہانگیر ترین نے رابطہ کیا جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا نیب کے بارے میں موقف واضح ہے کہ یہ کالا قانون ہے اور اسے سیاسی انتقام کے خلاف استعمال کی جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گھوٹکی کےانتخاب میں مخالفین کو عبرت ناک شکست دی، سندھ حکومت ہٹا کر دکھائیں، نوے دن میں پھر واپس آؤں گا۔


متعلقہ خبریں