اسلام آباد: ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی دریاوں میں سالانہ 150 ملین ایکڑ فٹ پانی آتا ہے جس کی بین القوامی مارکیٹ میں قیمت 300 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کی قیمت سعودی عرب کے تیل سے زیادہ ہے۔
انہوں نے یہ بات ملک میں بڑھتے ہوئے آبی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے ہم نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن ‘پانی کو عزت دو’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک واٹر اکانومی ہے اور اس کا دارومدار پانی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو روز مرہ ضرورت کے لیے پانی درکار ہوتا ہے تو مال مویشیوں کے لیے بھی پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 60 فی صد آبادی زراعت سے وابستہ ہے اور یہ بات سب جانتے ہیں کہ پانی و زراعت کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ زراعت سے لیکر صنعتوں تک ہر شعبے میں پانی بنیادی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم صرف پانی کا ہی استعمال ٹھیک انداز میں کر سکیں تو ہماری معیشت تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کر سکتی ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان کا کہنا تھا کہ کہ آللہ تعالیٰ نے پاکستان کو اتنا پانی دیا ہے کہ ملک بھر کے تمام بنجر علاقوں کوبشمول تھرو تھل سرسبزو شاداب کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنےسیاسی جھگڑوں کی وجہ سے نہ اب تک پانی کو صحیح طریقے سے ذخیرہ کر نے کا بندوبست کرسکے ہیں اور نہ ہی اس کو ٹھیک طریقے سے استعمال میں لاسکے ہیں۔
ڈاکٹر سلمان شاہ نے انکشاف کیا کہ ہم 300 ارب ڈالرز کے پانی میں سے صرف 50 ارب ڈالرز کا پانی استعمال کر پاتے ہیں نتیجتاً باقی 75 سے 80 فیصد تک پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سب سے تیزی سے اور کم ترین سرمائے کے ساتھ بننے والا ڈیم ہے اور اس کے فوائد بھی سب سے زائد ہوں گے۔
ماہر معاشیات نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی آٹھ ارب ڈالرز کی لاگت سے صرف پانچ سال میں بنایا جاسکتا ہے لیکن اس ڈیم کا فائدہ اتنا ہے کہ پاکستان کو سالانہ 10 ارب ڈالرز کا فائدہ صرف پانی کی مد میں دے گا۔
ڈاکٹر سلمان شاہ کا دعویٰ تھا کہ دو ارب ڈالرز کا فائدہ سستی بجلی کی وجہ سے ہوگا جب کہ بھاشا ڈیم کی لاگت تقریبا 14 بلین ڈالرز ہے اور یہ 15 سال کے عرصے میں تعمیر ہوگا۔