فلیگ شپ ریفرنس، خواجہ حارث کل بھی واجد ضیا پر جرح کریں گے


اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ اگلی سماعت پر واجد ضیا پر جرح ہو گی۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے مقدمے کی سماعت کی جب کہ نواز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے تاہم ان کو کچھ دیر بعد ہی واپس جانے کی اجازت مل گی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر آج چھٹے روز بھی جرح کی۔

واجد ضیا نے مؤقف اختیار کیا کہ 13 مئی 2017 کو حماد بن جاسم کو خط لکھا تھا کہ جے آئی ٹی کے سامنے ہیش ہوں لیکن انہوں نے پاکستان آکر بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا اور دوحہ میں بیان ریکارڈ کرانے کا کہا اور سوالنامہ بھی پہلے فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

واجد ضیا نے کہا کہ ہم نے 24 مئی 2017 کو ایک اور خط حماد بن جاسم کو لکھا تھا لیکن حماد بن جاسم نے ایک بار پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروانے سے انکار کر دیا تھا۔

واجد ضیا نے مؤقف اختیار کیا کہ حسین نواز نے اپنے مؤقف کی حمایت میں ایک لیٹر آف کریڈٹ پیش کیا تھا اور اُن کا مؤقف تھا کہ جدہ میں العزیزیہ اسٹیل مل قائم کرنے کے لیے اہلی سٹیل مل سے مشینری منتقل کی گئی تھی۔

واجد ضیا کے مطابق جے آئی ٹی کے نوٹس میں آیا تھا کہ مشینری جدہ سے منتقل کی جانی تھی جب کہ لیٹر آف کریڈٹ کے مطابق مشینری میں ایک سیکنڈ ہینڈ رولنگ مل بھی شامل تھی اور جے آئی ٹی نے یہ لیٹر آف کریڈٹ ایم ایل اے کے ساتھ بھیجا تھا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) حکام سے مشینری کی منتقلی سے متعلق حقائق بھی پوچھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یو اے ای حکام سے دو سوال پوچھے گئے تھے جن میں سے ایک تھا کہ کیا اسکریپ مشینری دبئی سے جدہ منتقل کی گئی جب کہ دوسرا سوال تھا کہ یہ لیٹر آف کریڈٹ اصل ہے یا نہیں لیکن پوچھے گئے سوال میں سے صرف ایک کا جواب آیا جو اسکریپ مشینری سے متعلق تھا۔

عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر بھی واجد ضیا پر جرح جاری رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔

گذشتہ سماعت پر واجد ضیا نے بتایا تھا کہ گلف اسٹیل کے معاہدے میں طارق شفیع اور محمد حسین شراکت دار تھے جب کہ معاہدے پر عملدرآمد سے قبل ہی محمد حسین کا انتقال ہو گیا تھا اور محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کو ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ناکام رہے۔

14 اپریل 1980 کے معاہدے کی تصدیق کے لیے عبداللہ اہلی سے رابطہ کیا نہ عبداللہ اہلی کو شامل تفتیش کیا گیا۔


متعلقہ خبریں