’لٹیروں سے حساب نہ لے سکے تو حکومت میں رہنے کا حق نہیں‘


جہلم: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا کہنا ہے کہ اگر ہم اس ملک کے لٹیروں سے حساب نہ لے سکے تو ہمیں حکومت میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہو گا۔

جہلم میں یوم سیاہ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا پاکستان کی سر زمین پر کوئی اسرائیلی طیارہ نہیں اترا بلکہ یہ صرف مخالفین کی پھیلائی ہوئی خبریں ہیں۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو پاکستان کی مڈل کلاس نے منتخب کیا ہے کیونکہ انہیں پی ٹی آئی سے بہتری کی امید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، جس کی وجہ سے ہمارا ملک کبھی ترقی نہیں کر سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام کے بعد سے 60/61 سال تک پاکستان کا کل قرضہ چھ ہزار ارب تھا جبکہ گزشتہ پانچ سالوں میں یہ قرض 24000 ارب تک پہنچ گیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اتنا پیسہ اگر پاکستان کہ بہتری کے لیے خرچ ہوتا تو پاکستان کے حالات آج ایسے نہ ہوتے لیکن اس ملک میں چوروں اور ڈکیتوں نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا تھا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ سارا پیسہ جو قرض کی صورت میں لیا گیا وہ سابقہ 10 سالوں کے حکمرانوں کی جیبوں میں گیا۔

’احتساب کو غیر متنازع اور یقینی بنائیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم احتساب کے عمل کو غیر متنازع اور یقینی بنائیں گے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم پاکستانی ریاست کو مدینہ کی ریاست کے ماڈل پر کھڑا کریں گے اور مدینہ کی ریاست میں قانون سب کے لیے ایک تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کے لوگوں کا پیسہ اپنے بچوں پر لگایا ہے، ہم ان سے یہ پیسہ واپس نکلوائیں گے۔

مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تنقید کررہے ہیں کہ عمران خان نے سعودی عرب اور چین سے قرضہ لے لیا ہے، میں انہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان اپنے بچوں کے لیے نہیں اس ملک کے بچوں کے لیے پیسہ لے رہے ہیں اور وہ ایک ایک پائی اس ملک کی فلاح اور بہتری پر ہی خرچ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں مخالفین کو کہتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کے نام پر لیے گئے قرض کے پیسے ڈاکوؤں کی طرح لٹائے ہیں تو یہ ناراض ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کے سیاسی حالات ایک دم ٹھیک ہو جائیں اگر عمران خان ان سے حساب مانگنا چھوڑ دے، لیکن ایسا نہیں ہو گا انہیں حساب دینا ہو گا۔


متعلقہ خبریں