طبی معائنہ میں کنزہ کے ساتھ تشدد کی تصدیق



راولپنڈی: گیارہ سالہ ملازمہ کنزہ کا راولپنڈی بے نظیر اسپتال میں طبی معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ معائنہ میں کمسن ملازمہ پر تشدد ثابت ہوگیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والے جوڑے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور بروقت کارروائی نہ کرنے پر تھانہ ائیرپورٹ کے اے ایس آئی کو معطل کردیا گیا ہے۔

ولایت کالونی میں خاتون سرکاری افسر اور اس کے خاوند کی جانب سے گیارہ سالہ ملازمہ پربد ترین تشدد کا معاملہ، ذرائع کا بتانا ہے کہ ابتدائی طبی معائنے کے لیے بچی کے بائیں بازو کا ایکسرے لیا گیا تھا۔ میڈیکل رپورٹ میں بازو اور جسم کے باقی بہت سے حصوں پر تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں۔

ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق کنزہ کو کچھ دیر میں علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور زیر دفعہ 164 بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

اس سے قبل ایس آئی یاسر عباس کی جانب سے کارروائی کے دوران بچی کے والد محمد بشیرسے مرضی کا بیان لکھوا لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کنزہ مبینہ تشدد پر بھاگ کر پڑوس کے گھر میں چلی گئی تھی مگر بچی کے والد سے لکھوائے گئے بیان کے مطابق کنزہ نے گیٹ پھلانگنے کی کوشش کی جس پر وہ گر کر زخمی ہوگئی تھی۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ تب سامنے آیا جب کنزہ ڈاکٹر محسن اور اسکی اہلیہ عمارہ ریاض کی طرف سے کیے گئے بد ترین تشدد کے باعث بھاگ کر پڑوس کے ایک سرکاری آفسر کے گھر میں چلی گئی تھی جس پر سرکاری افسر سجاد نے بچی پر ہوئے تشدد کی اطلاع پولیس کو 15 پر دی تھی۔

کنزہ تشدد معاملے پر سی پی او راولپنڈی نے وزارت انسانی حقوق کو واقعے کی رپورٹ ارسال کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کنزہ کو اس کے والد محمد بشیر نے اپنی رضامندی سے ڈاکٹر محسن جاوید کے گھر تعلیم دلوانے کے لیے رکھا ہوا تھا، رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ بچی کا باپ اپنی بیٹی کو لے کر فیصل آباد چلا گیا ہے۔

راولپنڈی پولیس کنزہ کو فیصل آباد سے واپس راولپنڈی لے کر آئی۔ سی پی او راولپنڈی احسن عباس کا کہنا ہے کہ بچی کا میڈیکل چیک اپ سمیت تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے، سی پی او نے یہ بھی واضح کیا کہ واپس لانے پر کنزہ کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں