اسلام آباد: منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ اومنی گروپ کے علاوہ بحریہ ٹاؤن اور اشرف ڈی بلوچ کمپنی کے بے نامی اکاونٹس میں سب سے زیادہ ٹرانزیکشن ہوئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تینوں کمپنیوں کی ٹرانزیکشن کی مالیت اربوں میں ہے۔
جےآئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 600 افراد کا منی ٹریل میں براہ راست تعلق ہے جب کہ دو سو کے قریب بینک افسران بھی جعلی اکاؤنٹ کھولنے میں ملوث ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم اپنی رپورٹ سوموار کو سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 400 ٹھیکیداروں نے جعلی اکاؤنٹس میں رقم جمع کرائی اور 600 افراد کا منی ٹریل میں براہ راست تعلق ہے۔
اطلاعات ہیں کہ رپورٹ میں 50 ٹھیکیداروں سے کی گئی تفتیش بھی شامل اور ٹھیکیداروں کی اکثریت نے درست معلومات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے جب کہ انور مجید، عبدالغنی غنی مجید اور جن کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس کھولے گئے، ان کے بیان بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
ایف آئی اے بے نامی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کیس میں 32 افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور بھی شامل ہیں اور دونوں نے حفاظتی ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔
ایف آئی اے نے اسی معاملہ میں نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور بینکر طحہ کو گرفتار کیا تھا جو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی اسی سلسلے میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اومنی گروپ کے سربراہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے فائدہ اٹھانے والی کمپنیوں کے ساتھ تعلق کا اقرار بھی کر چکے ہیں۔