نئی حکومت کے پالیسی اقدامات درست مگر ناکافی


اسلام آباد: انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نئی حکومت کے پالیسی اقدامات کو درست مگر ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید سخت فیصلے کرنے کی تجویز دی ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مالیاتی اور کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا ہے، حکومت ٹیکس اصلاحات لا کر آمدن بڑھائے۔

اعلامیہ کے مطابق تیل کی عالمی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ سے معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ معاشی مسائل سے نکلنے کے لیے وفد نے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کو مزید مستحکم اور شرح منافع کو بڑھانے کی تجاویز دی ہیں۔

آئی ایم ایف وفد نے پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناکافی قرار دیا ہے۔ پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے ٹیکس محصولات کا ہدف 4398 ارب روپے رکھا ہے۔

عالمی ادارہ کے اعلامیہ میں پاکستان میں نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز دیتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور محصولات میں اضافہ کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنا چاہیے۔ شرح سود بڑھانے اور روپے کی قدر کم کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی معیشت کے جائزہ کے لیے اسلام آباد پہنچنے والے آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی حکام سے ملاقات ہوئی تھی۔ اس موقع پر سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستانی روپے کی قدر گرا کر 145 روپے فی ڈالر تک لانے کی تجویز دی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف وفد کے مذکرات کے دوران پاکستانی روپے کی قدر کے تعین پر بیرونی وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان اختلاف سامنے آیا۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان روپے کی قدر 145 روپے فی ڈالر کی سطح تک لائے تاہم پاکستانی حکام کا موقف تھا کہ بیرونی اکاؤنٹ کے چیلنج سے نمٹنے کے لے اس مالیاتی سال کے آخر تک شرح تبادلہ 137 روپے فی ڈالر کافی رہے گی۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان نے 2026 تک آئی ایم ایف کو چھ ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے اور حکومت کی جانب سے قرض ادائیگی کو 2030 تک موخر کرنے کی تجویز بھی آئی ایم ایف حکام کو پیش کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف تجاویز کا جائزہ لے کر آئند ہفتے تک پاکستانی حکومت کو آگاہ کرے گا۔

آئی ایم ایف سفارشات کو ماننا لازم نہیں

معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اس وقت آئی ایم ایف کی سفارشات کو ماننا پاکستان کے لے لازم نہیں کیونکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے بیل آوٹ پیکج کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے۔

آئی ایم ایف وفد کے دورہ کے متعلق حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ سے قرض لینے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ حکومت اسے ایک آپشن کے طور پر رکھنا چاہتی ہے، دیگر آپشنز میں چین اور سعودی عرب سے تعاون حاصل کرنا شامل ہے۔


متعلقہ خبریں