سابقہ حکومتوں نے کشمیر کو اہمیت نہیں دی، مزاری



اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شریں مزاری نے کہا سابقہ حکومتوں نے کشمیر کے مسئلہ کو کوئی اہمیت نہیں دی او  ان کے بار بار توجہ دلاؤ نوٹسز اور سوالات کے باوجود قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی پر اٹھنے والے اخراجات اور کمیٹی کی کارکردگی کی تفصیل ایوان میں پیش نہں کی۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے حکومت پر کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں تھی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ نون لیگی حکومت نے ہندوستان کے ساتھ معاملات میں بہت زیادہ کمپرومائزز کیے جس کا خمیازہ موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کا اصولی موقف ہے کہ ہم مسلمان ملکوں کے باہمی تنازعات میں نہیں پڑیں گے۔ وزیرعظم عمران خان نے اپنے  دورہ سعودی عرب کے دوران بھی حکومت کے اس موقف کو دہرایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مختلف مسلمان ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے بات چیت میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو نئی حکومت سے امیدیں اور توقعات ہیں اور دنیا نئی حکومت کی بات سن رہی ہے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پہلی مرتبہ برطانیہ نے سرکاری سطح پر پاکستان کے ساتھ منی لانڈرنگ کے کیسز میں تعاون کیا۔ برطانیہ پاکستان کے ساتھ منی لانڈرنگ اور غیرقانونی طور پر بنائے گئے اثاثوں کے معاملہ پر تعاون کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ  پاکستان کی درخواست پر پہلی مرتبہ کئی ملزمان کو برطانیہ نے گرفتار کیا اور کئی کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ ایران کے وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان بہت مثبت رہا اور ایران نے قیدیوں پربات چیت پر آمادگی ظاہر کر دی۔ دورہ کے فورا بعد ایرانی حکومت نے پیغام بھیجا کہ پاکستان کے ایران میں سفیر تہران میں پراسیکیوٹر جنرل سے ملیں تا کہ منشیات سے متعلق ایران میں قید پاکستانیوں کے کیسز فوری حل کیے جا سکیں۔

غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے حوالے سے شیریں مزاری نے کہا کہ یہ ایک حساس ایشو ہے، حکومت نے اس معاملہ کو اٹھایا ہے اور سیاسی جماعتوں سے مل کر اسے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں جو لوگ بنگلہ دیشی شہریت لینے سے انکار کر کے اپنے آپ کو پاکستانی کہتے ہیں ان کو کیسے کوئی غیر ملکی کہہ سکتا ہے، ان کا مسئلہ حل ہونا چاہیے۔

حکومتی خارجہ پالیسی باعث شرمندگی ہے، خواجہ آصف

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران خارجہ محاذ پر موجودہ حکومت کی کارکردگی سے پاکستان کو شرمندگی کے سوال کچھ نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت میں تجربہ کار لوگوں کے باوجود پاکستان کے وقار کو دھچکا پہنچا، پاک بھارت تعلقات مزید کشیدہ ہوئے، امریکی سیکرٹری خارجہ نے دہلی میں پاکستان مخالف بیان دیا اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کا شروعات سے ہی  کچا چٹھا کھل گیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی امریکی سیکرٹری خارجہ سے بات چیت کا ٹرانسکرپٹ امریکہ نے جاری کر دیا کہ دہشتگردی پر عمران خان سے بات ہوئی، ٹرانسکرپٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈو مور کا مطالبہ کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت کم وقت میں خارجہ پالیسی کے متعلق مایوسی پیدا ہوئی اور حکومت نے سی پیک پرایک ہفتے میں شکوک و شبہات پیدا کر دیے۔

حواجہ آصف نے کہا کہ  مہاجرین کو شہریت دینے کی بات کی گئی مگر ایک اتحادی کے خفا ہونے پر اسے ایک تجویز کہا گیا۔ افغان مہاجرین کا مدینے کے مہاجرین سے موازانہ نہیں کیا جا سکتا ان کے باعث بلوچی بھائی غیر مطمئن ہیں۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین پاکستانی پاسپورٹ لے کر افغان کرکٹ ٹیم میں کھیل رہے ہیں، پاک فوج میں بھرتی ہونے میں بھی کامیاب ہوئے جنہیں بعد میں نکالا گیا۔

خواجہ آصف نے کہا ہمیں کلبھوشن کا طعنہ دیا گیا لیکں حمود الرحمان کمیشن کا بھی مطالعہ کر لیں، اس میں ان لوگوں کے نام ہیں جنہوں نے بھارت کو فائدہ پہنچایا۔


متعلقہ خبریں