امریکہ سے تجارتی کشیدگی پر چین کا وائٹ پیپر جاری


بیجنگ: چین نے امریکہ پر تجارتی بدمعاشی کا الزام لگا تے ہوئے کہا کہ ٹرمپ ایڈ منسٹریشن یکطرفہ اقدامات، معا شی غلبہ، اوردنیا کے کئی ممالک خصوصا چین پرغلط الزامات لگانے اوردوسرے ممالک کو معاشی اقدامات کے ذریعے خوفزدہ کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔

چین نے پیر کے روز امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات کے حوالے سے وائٹ پیپر شائع کیا۔ وائٹ پیپر میں چین نے الزام لگایا کہ امریکہ اپنے مفادات انتہائی دباؤ کےذریعے چین پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ چین دونوں ملکوں کے مفاد کے لیے بیٹھ کر بات کرنے کا حامی ہے۔ چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیراور امریکہ سب سے بڑا ترقی یافتہ ملک ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور معاشی تعلقات دونوں ملکوں اور دنیا کی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

وائیٹ پیپر میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ترقی کی مختلف مدارج میں ہیں، دونوں ملکوں کا معاشی نظام ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے اس لیے تجارتی اور معاشی معاملات پر معمولی اختلاف فطری ہے تاہم اہم یہ ہے کہ کس طرح ہاہمی اعتماد کو بڑھایا جائے، تعاون کو فروع دیا جائے اور اختلافات پر قابو پایا جائے۔

چین کی جاری کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے دونوں ملکوں نے کئی ایک کیمونیکیشن اور کوآرڈینیشن کے میکینزم تشکیل دے رکھے ہیں اور گزشتہ 40 سالوں کے دوران اس مکینزم کے تحت دوطرفہ تعلقات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور تجارتی اور معاشی تعلقات کو فروع دینے کے لیے بڑا کام ہوا ہے جس سے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ نے 2017 میں حکومت سنبھالنے کے بعد امریکہ فرسٹ کے نعرہ کو بلند کیا اور باہمی احترام اور برابری کی سطح پر مشاورت کے بینادی اصول اور روایت کو بالائے طاق رکھ دیا جو بین الاقومی تعلقات کا بنیادی اصول ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی روش پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کے بجائے امریکی ایڈمنسٹریشن نے دیدہ دلیری سے طرف داری، پروٹیکشنزم اور معاشی غلبہ کو فروغ دیا،  کئی ممالک اور خطوں کے بارے میں جھوٹے الزامات لگائے اور کئی ممالک کو معاشی اقدامات مثلا  ٹیرف کے ذریعے خوفزدہ کیا۔ پیپر میں الزام لگایا گیا ہے کہ امریکہ چین پر اپنے مفادات انتہائی دباؤ ڈال کر مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی اقدامات کے جواب میں بیجنگ کی کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین نے امریکہ کے اقدامات کا جواب انتہائی تحمل کے ساتھ اور دونوں ممالک کے باہمی مفادات اور بین الاقوامی آرڈر کو سامنے رکھ کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں