واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پاکستان کے روکے گئے سیکیورٹی فنڈز بحال کرنے پر سوچ بچار میں مصروف ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان میں عمران خان حکومت کے ساتھ تعلقات بہتری کی راہ پر لانے کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے روکے گئے فنڈز کی بحالی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اخباری رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں عمران خان کلیدی اہمیت کےحامل ہو سکتے ہیں۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ میں کشمکش جاری ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسی پر ازسرنو غور کیا جائے۔
امریکہ کی جانب سے پاکستانی فنڈز روکے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان میں سابق امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے فنڈز روکنا ٹرمپ انتظامیہ کا خوفناک فیصلہ تھا۔
دو ستمبر 2018 کو ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے 300 ملین ڈالر کے فنڈز روکنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد پانچ ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔
پاکستان کے دورہ سے قبل سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور موجودہ سیکرٹری خارجہ موئیک پومپیو نے عالمی مالیاتی فنڈ کو بھی خبردار کیا تھا کہ وہ پاکستان کو قرض نہ دے۔ اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ایسے بیل آؤٹ پیکج کی مثال پیش نہیں کی جاسکتی جس سے چینی قرضے ادا کیے جائیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ آئی ایم ایف جو بھی کرے گا ہم اس کی نگرانی کریں گے، کوئی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔
امریکہ کی جانب سے عسکری فنڈز روکے جانے کے فیصلہ پر پاکستان کی جانب سے دیے گئے ردعمل میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے امداد نہیں بلکہ واجب الادا رقم روکی ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خطیر رقم خرچ کی۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ امریکہ نے یہ پیسہ ہمیں ادا کرنا تھا۔ یہ کوئی امداد نہیں تھی جو روک لی گئی ہے بلکہ یہ ہمارا پیسہ ہے جو ہم نے خرچ کیا تھا۔
معاملہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں، ایک وہ رخ ہے جو وہ دکھا رہے ہیں لیکن ایک وہ رخ ہے جو ہم دکھائیں گے۔
پاکستان کے سابق وزیرداخلہ رحمن ملک نے معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ نے ہمیں تین بار دھوکہ دیا ہے۔ پاکستان نے ضیاء الحق دور میں جنگ میں حصہ لیا، دوسری بار افغان جنگ اور تیسری بار بڈا بیر کا ہوائی اڈا دینے کے بعد بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا۔