اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف و دیگر کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخی پیدا ہو گئی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ نواز شریف کو آج 15 ویں بار سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔
نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے، میں نے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی اور اب نیب اس لیے دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہ رہی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔
خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے استفسار کیا کہ کیا آپ ہینڈنگ اوور اور ٹیکنگ اوور کی فہرست دیکھا سکتے ہیں جس پر واجد ضیاء نے ریکارڈ میں سے فہرست نکال کر دکھا دی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جتنی دیر واجد ضیاء ایک سوال کا جواب دینے پر لگاتے ہیں دو ماہ تو اسی پر لگ گئے ہیں۔
واجد ضیاء نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ فہرست میں دیے گئے تمام دستاویزات 24 جولائی 2017 سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کروا دیے گئے تھے۔
سماعت شروع ہوتے ہی نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ نواز شریف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر پورا دن مل گیا تو واجد ضیاء پر آج جرح مکمل کر لوں گا۔ نیب نے منگل کے روز بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے دلائل مکمل نہیں کیے اور آج تک کی مہلت مانگی ہے، اس لیے آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے، اگر جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق ہی درخواست پر دلائل سن لیں؟
جج نے خواجہ حارث کو جرح شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جرح ابھی ہو سکتی ہے کرلیں باقی ہائی کورٹ سے واپس آکر کر لیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ خواجہ حارث اڑھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔ خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب پراسیکیوٹر کی وجہ سے جرح لمبی ہو رہی ہے، کبھی یہ بلاوجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ نیب میری جرح ختم کرنے کی بھی درخواست دائر کر دے۔
دونوں میں تلخی بڑھی تو عدالت نے سماعت میں دس منٹ کا وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پرسکون ہو جائیں پھر سماعت شروع کرتے ہیں۔
احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ طے یہ ہوا تھا کہ خواجہ حارث آج اپنی جرح ختم کریں گے۔ خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر مجھے پورا دن مل جائے تو میں جرح ختم کرلوں گا۔
العزیزیہ ریفرنس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔ جس کے بعد نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل روانہ کر دیا گیا۔
العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس
سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس سے متعلق دیے گئے فیصلہ کے بعد نیب نے شریف خاندان کے خلاف تین مختلف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر کردہ ان ریفرنسز میں سے ایک ایون فیلڈ پراپرٹی میں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور دامار کیپٹن (ر) صفدر کو سزائیں ہو چکی ہے۔
نیب کی جانب سے دائر کردہ دیگر ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ پر احتساب عدالت میں سماعت جاری ہے۔ تینوں افراد احتساب عدالت کی سنائی گئی سزائیں کاٹنے کے لیے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔