منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا



اسلام آباد: وفاقی حکومت فنانس بل 19-2018 میں ترامیم پر مشتمل منی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے بجٹ ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر قومی اسمبلی میں فنانس ترمیمی بل 19-2018 کے تحت بجٹ تجاویز پیش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے منی بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے جس کے مطابق 158 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے، ترقیاتی بجٹ کے حجم میں 450 ارب روپے کی کمی کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجٹ خسارہ چھ اعشاریہ چھ فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کرنے کی تجویز دی ہے جس کے لیے مجموعی طور 608 ارب روپے کے اخراجات کم کیے جانے یا مزید وسائل مختص کیے جانے کی تجویز ہے۔

سپر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی

بجٹ میں ایک فیصد کی شرح سے تمام اشیاء پر سپر ٹیکس اور ایک فی صد کی شرح سے ہی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

منی بجٹ کے تحت سالانہ انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی حد 12 لاکھ روپے سے کم کر کے آٹھ لاکھ کرنے کی تجویز ہے جب کہ مختلف آمدن رکھنے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح میں ردو بدل بھی کیا جائے گا۔

انکم ٹیکس کی مد میں تنخواہ دار طبقے کو دی گئی 75 ارب کی سابقہ چھوٹ واپس لی جائے گی۔ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چار لاکھ سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کرنے کی تجاویز پیش کی جائیں گی۔

ترمیمی فنانس بل 19-2018 میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے بڑی رقم مختص کرنے کی تجویز بھی پیش کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان یہ کہہ چکے ہیں کہ ڈیم تعمیر کرنے کے لیے سالانہ 30 ارب روپے درکار ہوں گے۔


متعلقہ خبریں