کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ کے متاثرین کی جانب سے معاوضہ کی ادائیگی سے متعلق درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
متاثرین نے عدالت کو دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ انہیں میڈیا سے معلوم ہوا کہ جرمن کمپنی نے متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کے لئے بڑی رقم فراہم کی ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن نے یہ رقم تقسیم کرنا تھی۔ جرمن کمپنی نے متاثرین کے لیے 60 کروڑ روپے رکھے تھے جس کے تحت ہر متاثرہ شخص کو 21 لاکھ روپے ملنا تھے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ کمپنی متاثرین کو چھ ہزار روپے ماہانہ فراہم کر رہی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ معاوضہ کی رقم ایک ساتھ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن کی ایک فیکٹری میں سفاک قاتلوں نے جیتے جاگتے انسانوں کو شعلوں کی نذر کردیا۔ تحقیقات میں کہا گیا کہ علی انٹر پرائز میں لگنے والی آگ کے باعث زیادہ اموات ہنگامی اخراج نہ ہونے اور فیکٹری کے عقب میں واقع کھڑکیوں میں لوہے کی سلاخیں لگی ہونے کی وجہ سے ہوئیں۔
فیکٹری میں آگ لگنے کو ابتدائی طور پر حادثہ قرار دیا گیا لیکن تحقیقاتی ٹیموں نے مختلف زاویوں سے کھوج لگایا تو معلوم ہوا کہ فیکٹری میں جان بوجھ کر آگ لگائی گئی ہے۔ واقعہ کے چار برس بعد مقدمہ درج کر کے کارروائی کو آگے بڑھایا گیا۔