کراچی: قومی ادارہ امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کراچی میں مصنوعی دل لگانے کا تجربہ کامیاب نہ ہوسکا، میکینکل ہارٹ ڈیوائس (مصنوعی آلہ) لگوانے والے دو افراد کچھ دن بعد انتقال کر گئے۔
ہم نیوز کے مطابق کراچی کے رہائشی 60 سالہ محمود کا چند روز پہلے ہی آپریشن کے بعد مصنوعی دل لگایا گیا تھا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔ انتقال کرنے والا دوسرا شخص 56 سالہ نعیم ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی دل لگانے کا فیصلہ انتہائی عجلت میں کیا گیا، عام انتخابات سے پہلے بغیر کسی منصوبہ بندی کے پراجیکٹ پر کام شروع کیا گیا، ایسا کرتے وقت ادارے میں اس حساس کام کے لیے تربیت یافتہ عملہ بھی موجود نہیں تھا۔
ماہرین کی جانب سے جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے این او سی لیے بغیر ڈیوائس لگانا شروع کر دیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ جتنے لوگ یہ آپریشن کراتے ہیں اس کے لیے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے این او سی لینا ہوتا ہے تاکہ عوام کو فائدہ ہو سکے۔
ماہر امراض قلب ڈاکٹر شعیب نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مصنوعی دل لگوانے کا تجربہ ناکام ہونا افسوسناک ہے لیکن آپریشن سے قبل مریض کو مرض کی نوعیت سے متعلق بتا دیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے میڈیا سے پتا چلا ہے کہ چار میں سے دو مریض جان کی بازی ہار گئے، لیکن اس عمل کو آگے بڑھنا چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ نظام وضع کیا جانا چاہیے۔
مکینیکل ہارٹ ڈیوائس لگانے کا پہلا آپریشن رواں سال نو جولائی کو کیا گیا تھا جو پاکستان کی تاریخ میں مصنوعی دل لگانے کا پہلا تجربہ تھا۔ دس جولائی کو ادارہ امراض قلب کراچی میں ڈاکٹر پرویز چوہدری کی رہنمائی میں آٹھ رکنی ڈاکٹرز کی ٹیم نے پہلا آپریشن کیا جو تین گھنٹے سے زیادہ وقت پر محیط تھا۔
مصنوعی دل ایسے لوگوں کو لگایا جاتا ہے جن کا دل کام کمزور یا ناکارہ ہونے لگتا ہے۔ عام طور پر اس آپریشن میں پانچ گھنٹے لگتے ہیں۔
مصنوعی دل لگانے کی اس تکنیک کو طبی زبان میں LVAD) Left Ventricular Assit Device) کہا جاتا ہے، اس جدید اور منفرد طریقہ علاج اور ڈیوائس کی پیوند کاری کے بعد مریض نارمل زندگی گزارسکتا ہے LVAD لگانے کے بعد کسی بھی قسم کی پیچیدگی کی صورت میں مریض کے دل کی پیوند کاری (ہارٹ ٹرانسپلانٹ) ناگزیر ہوجاتی ہے۔