بھائی اسد سے بچائیں! فضہ جونیجو کی دہائی


اسلام آباد: سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو کی بیٹی کو بھائی سے جان کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ بہن نے حصول انصاف اورجان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کی عدالت میں دوخواست دائر کردی۔

ہم نیوز کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی فضہ جونیجو نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انھیں اوران کی بہنوں کو وراثت میں جائیداد ملی ہے۔

سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے دائر درخواست میں کہا ہے کہ ان کے بھائی اسد جونیجو وراثتی جائیداد سے دستبرداری کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ان کے بھائی اسد جونیجو نے خود ساختہ فیملی ڈیڈ بنائی ہوئی ہے اورفیملی ڈیڈ میں اسد جونیجو کے دستخط بھی جعلی ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دائر درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے چار بہنوں اور بھائی اسد جونیجو کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے جاری کردہ حکمنامے کے مطابق 12 ستمبر 2018 کو بھائی اسد جونیجو اورچاروں بہنیں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے سامنے پیش ہوں گے۔

اگست 2016 میں بھی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیکیورٹی کی فراہمی سے متعلق سابق وزیر اعظم پاکستان محمد خان جونیجو کی صاحبزادی فضہ جونیجو کی دائر درخواست کو  اسد جونیجو کی جانب سے ہراساں نہ کرنے کے بیان کے بعد نمٹادی تھی۔

فضہ جونیجو کی جانب سے دائر درخواست کے جواب میں اسد جونیجو کی جانب سے بیان داخل کیا گیا تھا جس میں سندھ ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ درخواست گزار کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

درخواست گزارفضہ جونیجو نے دائر درخواست میں ہوم سیکرٹری سندھ، آئی جی سندھ، ایس ایس پی میرپور خاص، ایس ایس پی سانگھڑ اوراسد جونیجو کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ وہ سابق وزیر اعظم پاکستان محمد خان جونیجو کی بیٹی ہونے ساتھ رکن قومی اسمبلی و رکن سینیٹ رہی ہیں اور ان کی ایک بہن صغریٰ ضلع ناظم میر پور خاص رہی ہیں۔

فضہ جونیجو کا مؤقف تھا کہ گذشتہ چند سالوں سے ان کے بھائی اسد جونیجو نے مشکلات کھڑی کرنا شروع کردی ہیں اور ان کے بھائی کی جانب سے سیاسی وسماجی سر گرمیوں سے روکا جا رہا ہے۔

درخواست گزار کا الزام تھا کہ ان کے بھائی 29 مئی 2015 کو گھر پر آئے اور کہا کہ میرے علاقے میر پور خاص میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

درخواست گزار کی استدعا تھی کہ انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے لہٰذا انہیں سیکیورٹی اور تحفظ فراہم کیا جائے۔

جولائی 2018 کو مرحوم وزیراعظم محمد خان جونیجو کی صاحبزادی فضہ جونیجو نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے یہ اعلان بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر کیا تھا۔

محمد خان جونیجو پاکستان کے دسویں وزیراعظم تھے جو 18 اگست 1932 کو سندھڑی  سندھ میں پیدا ہوئے تھے۔ 21 سال کی عمر میں وہ سانگڑھ سندھ سے مغربی پاکستان سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور جولائی 1963 میں مغربی پاکستان کے وزیر بنائے گئے۔

1985 کے غیرجماعتی الیکشن میں کامیابی کے بعد (مرحوم) پیر صاحب پگارا کی جانب سے نامزدگی کے بعد جنرل ضیاالحق نے وزیراعظم چنا اورانہوں نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا۔

جنرل ضیاالحق نے جب ان کی حکومت 58-2 بی کے تحت برطرف کی تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے ان سے علیحدگی اختیارکرتے ہوئے جنرل ضیاالحق کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اوراس طرح پی ایم ایل دوواضح حصوں میں تقسیم ہوگئی۔

محمد خان جونیجو کا انتقال 16 مارچ 1993 کو طویل علالت کے بعد ہوا۔

محمد خان جونیجو کے صاحبزادی فضہ جونیجو سے قبل مرحوم جنرل حمید گل کی صاحبزادی عظمیٰ گل نے بھی تھانہ میں درخواست دی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے بھائی عبداللہ گل سے انہیں اوران کی والدہ کو تحفظ دلایا جائے۔

درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا تھا کہ ان کی والدہ کینسر کی مریضہ ہیں اوران کے  بھائی عبداللہ گل والد کی وفات کے بعد جائیداد اور پیسوں کے لالچ میں اندھے ہوچکے ہیں۔

درخواست گزارعظمیٰ گل کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی ہر وقت والدہ کو ڈرا دھمکا رہے ہیں اور ہراساں کر ہے ہیں۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سے قبل بھی وہ مختلف اوقات میں والدہ کی جائیداد اور پیسے ہڑپ کر چکے ہیں اور ان کو جان سے مارنے کی بھی کوشش کر چکے ہیں۔

عظمیٰ گل نے بھائی عبداللہ گل پر الزام عائد کیا تھا کہ ان پر پہلے بھی دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج ہے اور وہ ٹرائل کورٹ میں مقدمہ کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس وقت وہ ضمانت ہیں۔

تھانہ میں دی گئی درخواست کے مطابق 26 مارچ 2018  کو رات کے وقت عبداللہ گل کی جانب سے بہن اور والدہ کو ڈرایا، دھمکایا گیا اور ہراساں بھی کیا گیا کہ اگران کی بات نہ مانی گئی تو وہ جان سے مار دیں گے۔

جنرل حمید گل کی صاحبزادی کے مطابق ملنے والی تازہ دھمکی کے بعد سے ان کی والدہ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں اورخدشہ ہے کہ والدہ کو برین ہیمرج نہ ہوجائے۔

درخواست گزار عظمیٰ گل نے استدعا کی تھی کہ انہیں اور ان کی والدہ کو تحفظ فراہم کیا جائے۔


متعلقہ خبریں