ضمنی انتخاب: پی ٹی آئی، نون لیگ کے لیے امیدواروں کا چناؤ مشکل


لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے دو قومی اور صوبائی حلقوں کے ضمنی انتخاب کیلیے امیدواروں کا انتخاب پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ نون کے لیے کڑا متحان بن گیا ہے۔

عام انتخابات میں وزیر اعظم عمران خان اور مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ حمزہ شہباز نے صوبائی اسمبلی کی نشست رکھ کرقومی اسمبلی کی نشست چھوڑی اور عمران خان نے میانوالی کی نشست رکھ کر لاہور سمیت باقی نشستیں چھوڑ دی تھی۔

لاہور کی ان نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لیے امیدواروں کا چناؤ دونوں پارٹیوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے کیونکہ دونوں جانب سے ایک سے زائد امیدوار ان نشستوں پر الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں۔

لاہورسمیت ملک بھرمیں 14 اکتوبرکو ضمنی انتخابات کا میلہ سجنا ہے۔ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد حتمی لسٹیں بھی آویزاں کر دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق عام انتخابات کی طرح ضمنی الیکشن میں بھی دونوں پارٹیوں میں اندرونی اختلافات امیدواروں کے حتمی چناؤ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ اہم پارٹی رہنما ایک  دوسرے کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں جس نے قیادت کو امتحان میں ڈال دیا ہے کہ کس کو ٹکٹ دیں اور کس کو لال جھنڈی دکھا دیں۔

قومی اسمبلی کی نشست این اے 131 سے پی ٹی آئی کے نووارد رہنما ہمایوں اخترخان کے خلاف دوسرے پارٹی لیڈرز نے محاذ بنایا ہوا ہے جب کہ اسی حلقے سے تحریک انصاف کے ہی ابرارالحق، ولید اقبال اور حافظ فرحت پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے اپنی مہم چلا رہے ہیں اور سینئر وزیر علیم خان کی اہلیہ کرن علیم بھی یہاں سے ٹکٹ کے لیے خاموش لیکن مضبوط امیدوار ہیں۔

قومی اسمبلی کی نشست این اے 124 سے مسلم لیگ نون کے شاہد خاقان عباسی ،عابد شیرعلی اور میاں مرغوب انتخابی دنگل لڑنے کے لیے بےتاب ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق رکن صوبائی اسمبلی کا حلف اٹھا چکے ہیں لیکن انہوں نے این اے 131 سے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔

شہباز شریف کی خالی کی ہوئی صوبائی سیٹوں پی پی 164 اور 165 میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے اور ایک سے زائد رہنما پارٹی ٹکٹ کے خواہشمند ہیں۔


متعلقہ خبریں