کراچی: محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی کرپشن کیس کے ملزم اور پیپلزپارٹی کے سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن سے شراب برآمد ہونے کا معاملہ الجھ جانے کے بعد جیل حکام نے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کی کیمیکل ایگزامینیشن مشکوک ہونے کے بعد شرجیل میمن کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل انتظامیہ شرجیل میمن کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے تحقیقاتی کمیٹی سے باقاعدہ درخواست کرے گی۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم سے زبانی درخواست کر دی گئی ہے۔
یکم ستمبر کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے اچانک چھاپہ کے دوران اسپتال کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کو سینٹرل جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ شرجیل میمن کے کمرے سے تین شراب کی بوتلیں ملی ہیں۔
شرجیل میمن کے کمرے سے برآمد ہونے والی بوتلوں کا معائنہ کرانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے متعلق سامنے آنے والی ابتدائی اطلاعات میں دعوی کیا گیا تھا کہ ان میں خوردنی تیل اور شہد موجود تھا۔ بعد میں ضمنی تفصیلات سامنے آنے سے معاملہ الجھا تو گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بھی اس پر تعجب کا اظہار کیا۔
گذشتہ برس قومی احتساب بیورو (نیب) نے شرجیل انعام میمن اور 11 دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پانچ ارب روپے سے زائد کی کرپشن کی ہے۔
شرجیل میمن پر الزام ہے کہ اطلاعات و نشریات کے وزیر کے طور پر انہوں نے محکمے کے افسروں اور اشتہاری کمپنیوں کے ساتھ مل کر کرپشن کی تھی۔