کراچی: کراچی کے ایک نجی اسپتال کے سب جیل قرار دیے گئے کمرے سے جیف جسٹس کے اچانک دورے کے دوران شراب کی بوتلوں کی برآمدگی کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
کلفٹن میں واقع ضیاء الدین اسپتال پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ہفتہ کے روز چھاپہ مارا تھا۔ اپنے اچانک دورہ کے دوران چیف جسٹس محکمہ اطلاعات میں اربوں روپے کی کرپشن کیس کے ملزم شرجیل میمن کے کمرے میں گئے تھے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری واپس پہنچنے کے بعد اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن کے کمرہ سے شراب کی تین بوتلیں ملی ہیں۔
نئی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کرائم سین کو دوبارہ تشکیل دے رہی ہے۔ تفتیشی حکام نےشرجیل انعام میمن کے خون کے دو نمونے حاصل کیے، شرجیل میمن کے خون کا پہلا نمونہ جیل حکام نے حاصل کیا جب کہ دوسرا نمونہ معاملے کی تحقیقات کرنے والی جنوبی زون کی پولیس نے حاصل کیا۔
کراچی کے جنوبی زون کی پولیس نے شرجیل میمن کے دونوں ملازمین کے بھی خون کے نمونے حاصل کر لیے ہیں۔
ساوتھ پولیس نے حاصل کئے گئے نمونے سروسز اسپتال ارسال کیے ہیں جب کہ جیل پولیس نے حاصل کردہ نمونے نجی اسپتال کی لیبارٹری بھیجے ہیں۔
دوسری جانب کراچی کے مقامی مجسٹریٹ کی عدالت نے شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی برآمدگی پر گرفتار کیے گئے دونوں ملزمان کوضمانت پررہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ملزمان کے خلاف تھانہ بوٹ بیسن میں مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ تین ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان محمد جام ،مشتاق علی اور شاکردین کو ضمانت پررہاکرنے کاحکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 ستمبرتک ملتوی کردی۔