راولپنڈی: جڑاوں شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ شہریوں کے لیے درد سر توہے ہی لیکن مناسب سفری سہولیات نہ ہونے کے باعث طلبہ بھی اذیت کا شکار ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے طلباء کے لیے درس گاہوں تک کا سفر کسی مہم جوئی سے کم نہیں، بروقت تعلیمی اداروں تک پہنچنا طلباء کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ جس کے لیے وہ بسوں کی چھتوں پر خطرناک سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید کمی کی وجہ سے ملکی مستقبل کے معماروں کو اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے روزانہ بسوں کی چھتوں یا دروازوں پر لٹک کر سفر کرنا پڑتا ہے جو کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ حصول تعلیم کا عمل اُن کے لیے کسی مہم جوئی سے کم نہیں، حکومت کی جانب سے مناسب سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے وہ گاڑیوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، چھت پر بھی جگہ نہ ملے تو بس کے دروازوں پر لٹک کر سفر کرنا پڑتا ہے۔
طلباء کا کہنا تھا کہ اگر وہ بسوں کی چھتوں اور دروازوں پر بھی لٹک کر سفر نہ کریں تو اُن کے لیے اپنے تعلیمی ادارے تک پہنچنا انتہائی مشکل ہے کیوں کہ کوئی اور متبادل بھی موجود نہیں ہے۔
جڑواں شہروں میں چلنے والی بسوں کے کنڈیکٹرز بھی طلبہ کے چھتوں پر سفر کرنے سے نالاں نظر آتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ طلبہ کو بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے سے منع کریں تو وہ لڑائی جھگڑا شروع کر دیتے ہیں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
شہریوں نے بھی طلباء کے بسوں کی چھتوں پر سفر کرنے کے معاملے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس مسئلہ کا فوری حل نکالنا چاہے اور ملک کے معماروں کے لیے الگ سے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کرنی چاہیں تاکہ طلباء یکسوئی اور بغیر کسی پریشانی سے اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
معاملہ کے متعلق مزید جاننے کے لیے ہم نیوز نے ایس ایس پی ٹریفک اسلام آباد فرخ رشید سے رابطہ کیا اور شہر میں بسوں پر سفر کرتے طلبہ کی پریشانی سے آگاہ کیا تو وہ اس تمام معاملہ سے ہی لاعلم نکلے اور کہا کہ اسلام آباد میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
مقامی حلقے تسلیم کرتے ہیں کہ جڑواں شہروں میں طلبہ کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے کا مسئلہ کوئی نیا نہیں لیکن حکومت کی جانب سے ملک کے معماروں کو سفری سہولیات فراہم نہ کرنا قابل توجہ ہے۔