اصغرخان عملدرآمد کیس: سماعت آئندہ ہفتے ہوگی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ آئندہ ہفتے اصغرخان کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے روسٹر کے مطابق 29 اگست سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اصغر خان کیس میں 19 سیاسی شخصیات کو نوٹسز بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

جن افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں ان میں الطاف حسین قریشی، جاوید ھاشمی، جام معشوق، عابدہ حسین، قادر بلوچ، میر حاصل بزنجو، ارباب غلام رحیم،  سابق وزیر عظم میر ظفراللہ جمالی، لیاقت جتوئی، پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسیمبلی امتیاز شیخ، مسلم لیگ کے دوست محمد فیضی، جام حیدر، غلام علی نظامانی، مظفر حسین شاہ، ۔ندیم مینگل، سرور کاکڑ،اور  ھمایوں مری شامل ہیں۔

سپریم کوٹ نے ڈی جی ایف آئی اے، اٹارنی جنرل، دفاع و داخلہ کے سیکریٹریز کو بھی 29 اگست کے لیے نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔ عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں مقدمہ کی سماعت کرے گا۔

اصغر خان کیس کیا ہے؟

ایئرمارشل اصغر خان (مرحوم) نے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی کہ 1990 کی دہائی میں بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف اسلامی جمہوری اتحاد بنانے کے لیے فوج نے نواز شریف سمیت کئی سیاست دانوں میں رقوم تقسیم کی تھیں تو ان تمام  کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اسی لئے پاکستان کی عدالتی، سیاسی اور صحافتی تاریخ میں اسے اصغرخان کیس کے نام سے لکھا اور پکارا جاتا ہے۔

ایک سابق بینکار کے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہیں رقوم تقسیم کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ رقم وصول کرنے والوں کے طور پر سامنے آنے والے ناموں میں سے متعدد واضح طور پر اس بات سے انکار کر چکے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 19 اکتوبر 2012 میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا  حکم دیا تھا جن سیاستدانوں  پر رقوم اصولی کے الزامات ہیں ان سے تحقیقات کی جائیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں رقوم کی تقسیم کو جنرل (ریٹائرڈ) اسلم بیگ اور جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی کا انفرادی فعل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی کا حکم بھی دیا تھا۔


متعلقہ خبریں