حسینہ قتل کیس، 3 مشتبہ ملزمان گرفتار


مردان: پانچ سالہ بچی حسینہ کے قتل کے سلسلے میں پولیس نے تین مشتبہ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

مردان میں درندگی کا نشانہ بننے والی پانچ سالہ معصوم بچی حسینہ کے قاتلوں کی تلاش جاری ہے، مردان پولیس کو بچی کے اندھے قتل کے شواہد مل گئے ہیں جس کی بنیاد پر پولیس نے تین مشتبہ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مردان مشتبہ افراد کی گرفتاری کے بعد  پرامید ہیں اور کہتے ہیں کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں کیس کا ڈراپ سین ہونے کا امکان ہے۔

تفتیشی ٹیم نے ملزمان کی تلاش کے لیے تخت بھائی کے تین دیہاتوں میں 123 گھرانوں کا جائزہ لیا، جہاں سے ڈی این اے  پروفائلنگ کے لیے تقریباً 250 سے زائد افراد کے خون کے نمونے لیے گئے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے تینوں مشتبہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے جبکہ ڈی این اے فارنزک رپورٹ  کا بھی انتظار کیا جا رہا ہے، پولیس نے قاتلوں کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے پر پانچ  لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔

تخت بھائی کے نواحی گاؤں فتوکلی میں مفتی منیب الرحمان کی پانچ سالہ معصوم بچی حسینہ کو تین روز قبل قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش ایک روز بعد  قریبی کھیتوں سے ملی تھی، بچی کے  ہاتھ  پاؤں بندھے  ہوئے تھے جبکہ جسم پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔

پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر رکھی ہے۔


متعلقہ خبریں