پی آئی اے انجینئرز نے قوم کے ایک ملین ڈالر بچا لیے


اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے انجینئرنگ اینڈ مینٹیننس ڈپارٹمنٹ نے اپنے طیارے ایئر بس  A-320  کی خود ہی مرمت کرکے قومی خزانے کو ایک ملین ڈالر کا فائدہ پہنچایا ہے۔

طیارے عام طور پر مرمت و بحالی کے لیے بیرونِ ملک بھیجے جاتے ہیں جن پر کم  و بیش 10 لاکھ  ڈالر لاگت آتی ہے لیکن اس بار قومی ایئر لائنز کے انجینئرنگ اینڈ مینٹینینس ڈپارٹمنٹ نے یہ کارنامہ ملک میں ہی انجام  دے کر ان اخراجات کو بچا لیا ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان مشہود تاجور نے  بتایا ہے کہ رواں برس کے دوران یہ تیسرا ایئر بس  A-320  ہے جو ہیوی مینٹیننس وِزٹ (ایچ ایم وی) چیک سے گزرا ہے، ایچ  ایم  وی کے مطابق  ہر طیارے کو 12 سال بعد اس چیک سے گزرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے دنیا کی ان چند ایئر لائنز میں سے ایک  ہے جو طیاروں کی اس طرح کی مرمت کی اہلیت رکھتی ہیں۔

مشہود تاجور نے بتایا کہ ایچ ایم وی چیک ناصرف متعین وقت پر مکمل کرلیا گیا بلکہ اس کے بعد طیارے کی اندرونی اور بیرونی حالت بالکل نئے طیارے جیسی ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے انجینئرز کا ہدف ملک بھر میں زیرِ استعمال تمام جہازوں کی مینٹیننس کی اہلیت حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کے انجینئرز قطر ایئر ویز، سعودی ایئرلائنز، اومان ایئرز اور گلف ایئرز جیسی بڑی ائیر لائنز کو مینٹیننس کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں اور امید ہے جلد ہی ہم دنیا بھر میں اپنی خدمات فراہم کر رہے ہوں گے۔

ہیوی مینٹیننس وزٹ کیا ہے:

ہیوی مینٹیننس وزٹ  یا ایچ ایم  وی کو ایوی ایشن انڈسٹری میں ڈی چیک (D check) بھی کہا جاتا ہے، اس سروس کے دوران طیارے کا ایک ایک پرزہ الگ کر کے اس کا بغور معائنہ کیا جاتا ہے، یہاں تک کہ طیارے کا رنگ  (paint)  کھرچ کر طیارے میں استعمال شدہ دھات کا بھی معائنہ کیا جاتا ہے، اس تمام  کام میں 5000  گھنٹے یا دو ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے۔

ایک طیارہ ناکارہ قرار دیے جانے سے قبل دو سے تین بار ڈی چیک سے گزرتا ہے۔

ایچ ایم وی کے لیے درکار ذرائع، محنت اور قابلیت اسے مہنگا ترین کام بنا دیتے ہیں، ایک ڈی چیک کے لیے کم  و بیش 10 لاکھ  ڈالر کی لاگت آتی ہے۔


متعلقہ خبریں