فضل الرحمن 13 برس بعد وزرا کالونی سے رخصت

مولانا فضل الرحمن وزرا کالونی سے رخصت|humnews.pk

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے امیرمولانا  فضل الرحمٰن بالآخر تقریباً 13 برس بعد وزرا کالونی سے رخصت ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے وزرا کالونی کے تمام واجبات ادا کرکے سامان اٹھا لیا ہے اور اپنا سیاسی ڈیرہ  سینیٹر طلحہ محمود  کے فارم ہاؤس پر جما لیا ہے، امیر جے یو آئی نے انتخابات میں شکست کے بعد وزرا کالونی کا بنگلہ نمبر22 چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

مولانا فضل الرحمن 1993 میں بے نظیر بھٹو جبکہ 2008  سے 2018 تک آصف زرداری اور نوازشریف کی حکومتوں میں چیئرمین کشمیر کمیٹی رہے۔

مولانا فضل الرحمن نے 1988 کے انتخابات میں پہلی بار کامیابی حاصل کر کے اپنی پارلیمانی زندگی کا آغاز کیا، مذکورہ الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کی اور  بے نظیر بھٹو وزیراعظم منتخب ہوئیں جبکہ جے یو آئی ف اپوزیشن میں بیٹھی تھی۔

1990 کے انتخابات میں جی یو آئی ف 6 نشستوں پر کامیاب ہوئی، اس حکومت میں بھی مولانا  فضل الرحمن اپوزیشن میں رہے تاہم تین برس بعد 1993 میں دوبارہ انتخابات ہوئے اور بے نظیر کی اتحادی حکومت وجود میں آئی، جے یو آئی نے 4 نشستیں حاصل کیں اور اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا ووٹ تو دیا لیکن وزارت عظمیٰ کا ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔

مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی حکومت سے مصالحت کی اور  تقریبا پونے 3 سال وزرا کالونی میں رہائش پذیر رہے۔

مولانا فضل الرحمن، چیئرمین کشمیر کمیٹی کے عہدے پر فائز ہو کر وفاقی وزیر کے برابر تمام مراعات حاصل کرتے رہے، 2008 سے 2018 یعنی آصف علی زرداری اور سابق  وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں بھی مولانا فضل الرحمن  کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے مسلسل 10 برس تک وزرا کالونی میں رہائش پذیر رہے۔

تقریباً 13 سال بعد ایسا ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کی حکومت سے مصالحت نہیں ہو سکی اور انہیں ناصرف کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے دستبردار ہونا پڑا بلکہ اپنی برسوں کی قیام گاہ کو بھی خیرباد کہنا پڑا۔


متعلقہ خبریں