سپریم کورٹ کا دواؤں کی قیمتیں منجمد کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا دوا ساز کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ

لاہور: سپریم کورٹ نے دواؤں کی پرانی قیمتیں منجمد کرنے کا حکم دیا ہے، عدالت عظمیٰ نے دواؤں کی قیمتوں میں اضافے  پراز خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے کیس کو دس ہفتوں میں نمٹانے کا حکم بھی دیا ہے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخو نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے مستقل چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی کی ہدایت کی ہے جبکہ ڈریپ کو حکم دیا ہے کہ وہ دواؤں پر بار کوڈز شائع  کرنے کے لیے ادویہ ساز کمپنیوں کے اتفاق رائے سے عمل درآمد کرائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ کہ 2013 سے قبل دوا ساز کمپنیوں نے خود ادویات کی قمیتوں میں اضافہ کردیا تھا جس کے بعد انہیں بار کورڈز کی اشاعت کے لیے دو برس کا وقت بھی دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خواہش ہے کہ عوام کو سستی ادویات میسر ہوں، چیف جسٹس

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عدالت پالیسی میں مداخلت نہیں کرسکتی اس لیے اس معاملے کے بعد ہیپاٹائٹس سی اور گردوں کی بیماریوں کے علاج  پر کام کرنے کے لیے ادویہ ساز کمپنیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مدد درکار ہو گی۔

سپریم کورٹ لنے وفاقی حکومت کو ڈریپ  کے مستقل چیف ایگزیکٹو  کی تعیناتی  کی ہدایت بھی کی ہے۔

اس سے قبل کیس کی سماعت پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ وہ عوام کو سستی دواؤں کی فراہمی کے خواہاں ہیں اور دوا ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت میں اضافہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

رواں برس مارچ میں سپریم کورٹ نے دواؤں کی قیمتوں کے تعین کے نئے فارمولے کو ہی برقرار رکھا تھا جبکہ اس سلسلے میں ڈریپ، وزارت صحت اورادویہ ساز کمپنیوں کے مابین فارمولا طے کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں