لاہور کا سلطان کون؟ فیصلہ چند گھنٹوں میں متوقع


لاہور: پاکستان میں گیارہویں عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی میں بڑی جماعت بننے والی تحریک انصاف پنجاب میں بھی حکومت سازی کے لیے بھرپور متحرک ہے تاہم متعدد امیدواروں کی موجودگی کے سبب وزیراعلی پنجاب کے تقرر کا معاملہ الجھنے کے بعد فیصلہ کے لیے سب کی نظریں عمران خان پر مرکوز ہیں۔

عبدالعلیم خان، یاسمین راشد، شاہ محمود قریشی کے بعد اب وزارت اعلی پنجاب کے لیے نئے نام سامنے آگئے ہیں۔ ہم نیوز کے مطابق چکوال سے نو منتخب رکن پنجاب اسمبلی یاسر ہمایوں وزارت اعلی کے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

معاملات سے واقف ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں میں عمران خان یہ بات طے کریں گے کہ اب تک سامنے آنے والوں ناموں میں سے کوئی وزیراعلی پنجاب بنے گا یا نئی شخصیت اس منصب کے لیے سامنے لائی جا سکتی ہے۔

نیب نوٹسز کی وصولی کے بعد عبدالعلیم خان کے وزیراعلیٰ بننے کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا نام بھی وزارت اعلی کے لیے مضبوط امیدوار کے طورپر سامنے نہیں رہا ہے۔

اس سے قبل یہ اطلاعات بھی سامنے آچکی ہیں کہ میاں اسلم اقبال بھی وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے تحریک انصاف کا انتخاب بننے کے خواہشمند ہیں۔

ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کا قائد ایوان بننے کی دوڑ سے تقریبا تمام ہی بڑے ناموں کے باہر ہونے کا غالب امکان ہے۔ پنجاب حکومت کی تشکیل کے لیے اسپیکر اور وزیر بننے کے خواہش مندوں کی دوڑیں بھی لگ رہی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق آئندہ پنجاب حکومت کے لیے ڈاکٹر یاسمین راشد کو صحت کا قلمدان ملنے کی توقع ہے جب کہ میاں محمودالرشید سینئر وزیر کا منصب سنبھال سکتے ہیں۔

نومنتخب اراکین صوبائی اسمبلی سبطین خان، نذیرچوہان،راجہ بشارت،میاں وارث اورمخدوم ہاشم جواں بخت بھی صوبائی وزارت کے حصول کے خواہاں ہیں۔


متعلقہ خبریں