پی آئی اے : مشرف رسول کی تعیناتی نیب کا کیس بنتا ہے،سپریم کورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ بڑا ڈھونڈ کر پی آئی اے کا سربراہ لگایا ہے، مشرف رسول تعلیمی اعتبار سے طبی معالج ہیں۔ انہوں نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ تو سیدھا نیب کا کیس ہے۔

عدالت عظمیٰ کےسربراہ  نے پی آئی اے کے سربراہ کی تعیناتی اور ادارے کی نجکاری کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کو درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ مشرف رسول مطلوبہ تعلیمی قابلیت پر پورا نہیں اترتے ہیں اور انہیں کسی ایئرلائن میں کام کرنے کا 25 سالہ تجربہ بھی نہیں ہے۔

عدالت عظمیٰ کے روبرو درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف تھا کہ 1999 میں مشرف رسول وزیراعلیٰ سردار مہتاب عباسی کے چیف آف اسٹاف تھے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشرف رسول سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں سردار مہتاب عباسی کے ساتھ کیا تعلق ہے؟

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ آپ عدالت کو مسلسل دھوکہ دے رہے ہیں۔

مشرف رسول نے اس موقع پر استدعا کی کہ وکیل کرنے کی مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے اس پر ریمارکس دیے کہ منظور کاکڑ اور نعیم بخاری ایسے وکیل ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ کیسز جیتے ہیں، آپ نعیم بخاری کو وکیل کر کے آ جائیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی آئی اے سربراہ کی تعیناتی و نجکاری کے خلاف کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں