شریف فیملی ریفرنسز: احتساب عدالت کو مزید چھ ہفتے مل گئے


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے شریف فیملی کے خلاف ریفرنسز کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو مزید چھ ہفتوں کا وقت دے دیا ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر اکبر تارڑ سے دریافت کیا کہ احتساب عدالت کو کتنا وقت چاہیئے، کتنے ریفرنس زیرالتوا ہیں، اکبر تارڑ نے کہا کہ ایک ریفرنس پر فیصلہ ہو گیا ہے، تین ابھی باقی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ریفرنس اسحاق ڈار کا ہے جس میں وہ مفرور ہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ کیا احتساب عدالت ایک مفرور کی عدم موجودگی میں اسے سزا دے سکتی ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دو ریفرنسز اب مکمل ہونے کے قریب ہیں جبکہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں 22  گواہ رہتے ہیں۔

نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ شروع سے تمام ریفرنسز میں مماثلت تھی لیکن انہیں ایک کر کے نہیں سنا گیا، ریفرنسز میں گواہ اور ثبوت ایک جیسے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنس میں مماثلت نہیں، ان میں گواہ  اور ثبوت الگ الگ ہیں، انہوں نے خواجہ حارث سے کہا کہ ایک جج جس نے تمام ریفرنسز میں سماعت کی، گواہوں کے بیانات قلمبند کئے اب وہ کیسے تبدیل ہو۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ بار بار سپریم کورٹ کی مداخلت کا کہتے ہیں، آپ کو یہ بات نہیں کرنی چاہیئے، آپ کو علم  ہے سپریم کورٹ ملک کی کتنی خدمت  کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے نیب عدالت کو تمام ریفرنسز میں کارروائی مکمل کرنے کے چھ ہفتے کا وقت دے دیا۔


متعلقہ خبریں