اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو دو دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے۔
استثنیٰ کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز بیگم کلثوم نواز کی تیمار داری کے لیے لندن میں ہیں اس لیے انہیں ایک ہفتے کا استثنیٰ دیا جائے۔
درخواست کے ساتھ بیگم کلثوم نواز کی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹ پیش کی گئی، کارڈیو سرجن ڈیوڈ لارنس نے یہ رپورٹ 27 جون کو تیار کی ہے اور اس کے مطابق دل کی دھڑکن میں بہتری کی وجہ سے اسے کسی سپورٹ کی ضرورت نہیں تا ہم بیگم کلثوم نواز کو وینٹی لیٹر سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردار مظفر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ قانون ہر پیشی پر سات دن کا استثنی لینے کی اجازت نہیں دیتا، رپورٹ کے مطابق کلثوم نواز کی طبیعت اب بہتر ہے اس لیے نوازشریف اور مریم نواز کو مزید استثنیٰ نہ دیا جائے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ فونٹ کی شناخت کرنا الگ مہارت ہے اور رابرٹ ریڈلے نے اپنی سی وی میں یہ مہارت ظاہر نہیں کی، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے ان کی خدمات اختر راجہ کے ذریعے حاصل کیں جبکہ یہ خدمات براہ راست بھی حاصل کی جا سکتی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے غیرجانبدار نہیں تھا، اس نے اپنی پہلی رپورٹ میں فونٹ کی بات ہی نہیں کی جبکہ تین دن بعد اس نے نئی رپورٹ بھیج دی اور یہ نہیں بتایا کہ پہلی رپورٹ میں فانٹ والی بات کیسے رہ گئی، اس نے خود کہا تھا کہ فوٹو کاپی کی وجہ سے فانٹ کا بہترین تجزیہ ممکن ہی نہیں تھا۔
امجد پرویز نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنے والوں میں سے کسی نے اس کی تصدیق نہیں کی جبکہ مریم نواز، کیپٹن صفدر اور حسین نواز نے اپنی دستخطوں کی تصدیق کی ہے، اگر استغاثہ کی بات مان لی جائے پھر بھی کیلبری فونٹ کے دستیاب ہونے کو خارج از امکان نہیں قرار دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ریڈلے کی سی وی جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم چار میں موجود ہے، انہوں نے اپنی سی وی میں یہ مہارت ظاہر نہیں کی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔