اسلام آباد: عوام نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا حالیہ اضافہ مسترد کر کے اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے جب کہ نگراں حکومت نے ساری ذمہ داری عالمی مارکیٹ اور ڈالر کی بڑھتی قیمت پر ڈال دی ہے، حکام کا موقف ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں نے عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بڑھا دی ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ اتحاد کے صدر ارشاد بخاری کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو مرتبہ اضافہ کیا ہے جس کی توقع نہیں تھی۔
لاہور کے باسیوں کی جانب سے قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافے پر نگراں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، لوگوں کو شکوہ ہے کہ حکومت غریب عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان برپا ہو جائے گا۔
گزشتہ روز نگراں حکومت نے پٹرول سات روپے 54 پیسے اور ڈیزل 14 روپے فی لٹر مہنگا کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 99 روپے 50 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 119 روپے 31 پیسے ہو گئی ہے۔
2018 کے آغاز سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی بیشی کی جارہی ہے، پچھلے چار ماہ میں تین بار اضافہ کیا گیا جبکہ ایک مرتبہ قیمتیں کم کی گئیں، قیمتوں میں جنوری میں چھ روپے 89 پیسے، فروری میں دو روپے 98 پیسے اور مارچ کے مہینے میں ڈیڑھ روپیہ اضافہ کیا گیا ہے۔