پی ٹی آئی قیادت کو پانچویں دن بھی کارکنان کے احتجاج کا سامنا


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے کھلاڑیوں کا احتجاجی دھرنا پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔ انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر برہم پی ٹی آئی کارکنان نے کپتان عمران خان سمیت دیگر سینئر رہنماؤں کی بات ماننے سے قطعی انکارکردیا ہے۔

پی ٹی آئی کے احجاجی کارکنان بنی گالہ کے باہر دھرنا دے کربیٹھے ہوئے ہیں۔ احتجاج میں شریک کارکنوں کا مؤقف ہے کہ وہ مختلف نشستوں پر پارٹی کے سچے، اہل اورپرانے امیدواران کے لیے انتخابی ٹکٹ لے کر ہی جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے احتجاجی کارکنان انتخابی ٹکٹ کی تقسیم کے دن سے متعدد نشستوں پر پارٹی کی جانب سے دیے جانے والے ٹکٹوں پر تحفظات کا اظہارکرتے آئے ہیں۔ ابتدا میں علاقائی سطح پر احتجاج کیا گیا جس کے بعد پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے فیصلے سے ناخوش کارکنان نے بنی گالہ کا رخ کرلیا۔

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی کے ناراض کارکنان نے گزشتہ روز اجلا س بھی منعقد کیا جس میں ممتاز قانون دان حامد خان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری کیے جانے والے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ ایک شفاف پارلیمانی بورڈ تشکیل دے کر ٹکٹوں کی تقسیم کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔

اس ضمن میں ناراض اراکین کا کہنا تھا کہ ٹکٹیں تقسیم کرنے والے پارلیمانی بورڈ میں ایسے ممبران بھی تھے جو سپریم کورٹ سے نااہل اورنیب کیسز بھگت رہے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مرتب کردہ فہرست میں بھی من پسند افراد شامل ہیں۔ ناراض رہنماؤں نے پنجاب میں اقلیتی نشستوں پر ترجیحی فہرست جمع نہ کرانے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دارو ں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان امیدواروں کو دوبارہ ٹکٹ دیا جائے جنہوں نے پارٹی ٹکٹ پر 2013 کا الیکشن لڑا تھا۔

اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پارٹی چیئرمین اور وائس چیئرمین کے علاوہ کسی کو ایک سے زائد حلقوں سے ٹکٹ نہ دیا جائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے تحفظات کا شکار اورناراض کارکنان کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ  (میڈیا) سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما حامد خان نے کہا کہ ہم نے شب خون مارنے والوں سے پارٹی کو بچانا ہے، یہ لوگ کبھی متوسط طبقے کو آگے نہیں آنے دیں گے، یہ چور اچکے ہیں اور چور اچکوں کے ساتھ ہی رہیں گے۔ ممتاز قانون دان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ ہم نے قبضہ مافیا سے پارٹی چیئرمین کی جان چھڑانی ہے۔

ہم نیوز کے ذریعے پی ٹی آئی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے تنازعہ کی کہانی بھی سامنے آ چکی ہے۔ اس ضمن میں  پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع سے ’ہم نیوز‘ کو معلوم ہوا کہ  سابق صدر خواتین ونگ منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے قیادت کو بتائے بغیر ریجنل صدور کی فہرستیں نظرانداز کر کے من پسند فہرست جاری کر دی۔

ہم نیوز کے مطابق پنجاب سے بھجوائی گئی خواتین کے ناموں کی فہرست میں فاطمہ عثمان شاہ، صائمہ چودھری اور دیگر کے نام درج تھے۔

ذرائع نے ’ہم نیوز‘کو بتایا کہ منزہ حسن اور عالیہ حمزہ نے خود فہرست تیار کی تو بعض خواتین کے نام نکال دیے اور نئی فہرست پر عمران خان کے دستخط کرا لیے۔

اس سلسلے میں جب بنی گالہ کے باہر احتجاج ہوا توبہت کچھ آشکار ہوگیا جس کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے تحقیقات کا اعلان کر دیا۔

اسی دوران پی ٹی آئی کی خاتون رہنما ڈاکٹر زرقا نے پارٹی رہنما منزہ حسن کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں جو پٹیشن دائر کی تھی وہ سماعت کے لیے منظورکرلی گئی۔

ڈاکٹر زرقا نے پارٹی کی مرکزی رہنما منزہ حسن کے مخصوص نشستوں پر کاغذات نامزدگی کو چیلنج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

ڈاکٹر زرقا نے پارٹی کی انتخابی امیدوار عالیہ حمزہ پربھی اپنے اثاثہ جات ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا اور مؤقف اپنایا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور63 پر پورا نہیں اترتی ہیں۔

ملتان میں تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر روبینہ اختر نے بھی پریس کانفرنس کے دوران پارٹی رہنما عالیہ حسن پر مخصوص نشستوں کی فہرست ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے کارکنان نے  ملتان سے سابق وفاقی وزیر اور ن لیگ سے پارٹی میں کچھ ہی عرصہ قبل شمولیت اختیارکرنے والے سکندر حیات بوسن کو انتخابی ٹکٹ ملنے پر سخت مایوسی کا شکار ہوکربنی گالہ کے باہر احتجاج کیا تھا۔

احتجاجی کارکنان نے مطالبہ کیا کہ سکندر حیات بوسن کو دیا جانے والا انتخابی ٹکٹ واپس لیا جائے۔

احتجاجی کارکنان سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی رہائش گاہ کے باہر آکر خطاب بھی کیا جس میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ کسی کے کہنے پر اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے۔

کھلاڑیوں نے جب کپتان کی بات سن کر بھی اپنا احتجاجی دھرنا ختم نہ کیا تواسسٹنٹ کمشنر سیکریٹریٹ فیصل سلیم صورتحال کی اطلاع ملنے پر بنی گالہ پہنچے تھے۔  مقامی انتظامیہ نے اس موقع پرعمران خان کی رہائش گاہ جانے والے راستے پر نصب مرکزی بیریئر پر خاردار تاریں بھی لگائی تھیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی قبضہ مافیا سے جان چھڑانے کا عزم ظاہر کرنے والے پارٹی کے ناراض کارکنان نے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے 26 جون کو دوبارہ اجلاس بلالیا ہے۔

2013 کے عام انتخابات میں بھی پارٹی کے انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پراعتراضات اورتحفظات سامنے آئے تھے ۔ پارٹی چیئرمین عمران خان نےاس پر پارٹی کے سینئررہنما اورممتاز قانون دان جسٹس (ریٹائرڈ) وجیہہ الدین احمد کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اس کمیٹی کی پیش کردہ سفارشات پر عمل درآمد نہیں ہوا تھا اور جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیارکرلی تھی۔


متعلقہ خبریں