پی آئی اے کے 18 جہاز ، 10 ہزار ملازمین ہیں ، تباہی میں سب نے حصہ ڈالا ، وزیر نجکاری

علیم خان

وفاقی وزیر نجکاری علیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی تباہی میں سب نے اپنا حصہ ڈالا ہے، اس کی نجکاری آج نہ کریں تو کیا کریں؟

سینیٹ اجلاس میں توجہ دلائو نوٹس پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے علیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے ہے، ہم نے پی آئی اے کو تباہ کرنے میں دہائیاں لگائیں۔

پی آئی اے سمیت24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ہوچکا ہے،علیم خان

وفاقی وزیر نے کہا کہ  کہ اس وقت پی آئی اے کے صرف اٹھارہ جہاز چل رہے ہیں اگر اٹھارہ جہازوں کے ساتھ دس ہزار ملازم ہوں تو یہ زیادہ ہیں ، پی آئی اے میں نچلے طبقے کا کوئی قصور نہیں ، اگر مینجمنٹ ٹھیک کام نہیں کر رہی تھی تو انہیں تبدیل کرنا کس کی ذمہ داری تھی؟ ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ، حکومتیں جب کاروبار کرتی ہیں تو یہی حال ہوتا ہے، جب آپ کے پاس جہاز ہی نہ ہوں تو پھر کیا کریں گے؟

پی آئی اے کی نجکاری کیلئے درخواستوں میں 15دن کی توسیع کافیصلہ

علیم خان نے مزید کہا کہ پی آئی اے کی نیلامی براہ راست دکھائی جائے گی اور پوری قوم دیکھے گی، آٹھ کمپنیوں کے نام دئیے گئے ہیں ، اگر کسی کو کوئی بات پوچھنی ہے تو میں حاضر ہوں اس نیلامی کو زیادہ سے زیادہ شفاف رکھا جائے گا۔

پی آئی اے نجکاری، 51 فیصد شیئرز فروخت، 49 فیصد حکومت ملکیت میں رہیں گے

سینیٹر شیری رحمان نے پوچھا کہ ملازمین کا کیا بنے گا ؟ اس پر علیم خان نے کہا کہ کاش آپ سوالات اپنے حکومت کے ادوار میں پوچھ لیتیں، پی آئی اے کے ملازمین کو وہ کمپنی تین سال تک رکھے گی۔  ملازمین کے لیے شرائط میں شامل ہے کہ 3 سال انہیں رکھیں گے۔


متعلقہ خبریں