قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، اپوزیشن کا شور شرابا

national assembly

قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کردہ قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت میں ہوا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں 7 آرڈیننس کی مدت میں 120 دن کی توسیع کیلئے قرارداد پیش کی۔

سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اس دوران نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپوزیشن نے اجلاس کی کارروائی کو غیرقانونی قرار دے دیا۔

9 مئی مقدمات، سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیا

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کے ہنگامے کے دوران آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور کر لی گئی۔

اس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (ترمیمی) 2023، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن(ترمیمی) آرڈیننس 2023، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ (ترمیمی)آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (ترمیمی) آرڈیننس 2023، کرمنل لا (ترمیمی)آرڈیننس 2023، پرائیوٹائزیشن کمیشن (ترمیمی)آرڈیننس 2023 اور اسٹیبلشمنٹ آف ٹیلی کمیونیکشن ایپلٹ ٹریبونل آرڈیننس 2023 شامل ہیں۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہمیں خود ہدایت کی ہے کہ اتحادی جماعتوں کے نمائندوں پر ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ قانون سازی کے معاملات پر تمام اتحادی جماعتوں کی رائے شامل ہو۔

پی آئی اے اور دیگر حکومتی اداروں کی نجکاری، آئی ایم ایف نے پلان طلب کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ یہ ابھی آرڈیننسز ہیں، بعد میں ان کو بلوں میں تبدیل کیا جائے گا، ان بلوں کو کمیٹیوں کو بھیجا جائے گا، ان میں اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی، اگر یہ ملک کے بھلے ہیں، اگر یہ معیشت کے پہیے کو چلانے میں مددگار ہیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف کو چٹھیاں لکھنے سے، پاکستان کے پروگرام بند کروانے سے، یورپی یونین کو چٹھیاں لکھنے سے اور جی ایس پی پلس کو بند کرانے سے ملک نہیں چلے گا، یہ ملک دشمنی چھوڑنا پڑے گی۔


متعلقہ خبریں