ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے 29 لاکھ سے زائد کھمبوں کی ارتھنگ نہ ہونے کا انکشاف

Electricity

اسلام آباد(ابوبکر، انویسٹی گیشن ٹیم)ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے 29 لاکھ 15 ہزار 68 بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ مکمل نہیں ہوئی۔

نیپرا کی جانب سے بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ کی تفصیلات جمعہ (یکم مارچ 2024) کو سینٹ اجلاس میں پیش کی گئی۔بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ 28 اکتوبر 2022 کو نیپرا کی جانب سے بذریعہ خط تمام ڈیسکوز کو ہدایات جاری کیں کہ بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ کا جامع منصوبہ جمع کریں۔

جس کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمنیوں نے ملک بھر میں بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ شروع کی جس میں آدھے سے زیادہ بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ ممکن نہیں ہوسکی ہیں۔

ملک بھر میں 52 لاکھ 22 ہزار 294 بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ کی کل تعداد ہے جن میں 23 لاکھ 7 ہزار 226 بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ مکمل ہوچکی ہے، جبکہ 29 لاکھ 15 ہزار 68 بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ باقی ہے۔

رپورٹ کے مطابق بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ کے معاملے پر ڈیسکوز کو دی گئی زمہ داری غیر تسلی بخش ہے، ڈیسکوز کا لواور ہائی ولٹیج کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے، اس سے قبل ڈیسکوز صرف سٹیل کے کھمبوں کی ارتھنگ گراؤنڈ نگ کیا کرتے تھے۔

تازہ ترین معاہدوں کے مطابق ارتھنگ کا سکوپ بجلی کے تمام کھمبوں یعنی سٹیل اور پی پی سی دونوں پولز تک بڑھا دیا گیا ہے۔ نیپرا حکام نے رپورٹ میں مؤقف اپنایا کہ کام کو مکمل کرنے کے لیے طویل وقت درکار ہے۔

نیپرا نے ڈیسکوز کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا، اس حوالے سے 7 اپریل 2023 کو ان سے وضاحتیں بھی طلب کی گئیں۔ کارروائی کے دوران ڈیسکوز نے نیپرا کے مشاہدات کی روشنی میں اپنے منصوبوں پر نظر ثانی کی اور یہ عہد کیا کہ وہ کم سے کم وقت میں تمام بقایا کام کو پائیہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

ڈیسکوز کو جاری کردہ وضاحتوں کے معاملے پر نیپرا کی جانب سے جولائی اور اگست 2023 میں ساعتیں ہو چکی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چونکہ مذکورہ بالا کارروائی زیرعمل ہے ۔ لہذا، اس وقت کسی نتیجے کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی۔

نیپرا حکام کے مطابق بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ بارش کے بعد ہونے والے مسائل جس میں کرنٹ جیسے مسائل سرفہرست ہے، میں مدد گار ہوتا ہے اور اس سے پیش نظر جانی نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔ اس لئے نیپرا نے تمام ڈیسکوز کو لازمی قراردیا ہے کہ وہ بجلی کے کھمبوں کی ارتھنگ لازمی کریں۔


متعلقہ خبریں