مخصوص نشستیں دینے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے دانستہ تاخیر کی، بیرسٹر علی ظفر

علی ظفر

سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ سے متعلق درخواستوں پر چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز کی سماعت کا آرڈر جاری کیا۔ الیکشن کمیشن نے تمام پارلیمانی جماعتوں کو کیس میں فریق بنایا، الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کو تیاری کا وقت دے۔

خاتون جج دھمکی کیس ، عمران خان 3 اپریل کو عدالت طلب

ممبر اکرام اللہ نے سوال کیا کہ کیا آپ سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے ہیں؟ جس پر عل ظفر نے کہا کہ ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں مزید مخصوص نشستیں دینے کی استدعا کی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواستوں کو الیکشن کمیشن نے التواء میں رکھا۔

چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست کا جائزہ لینے کیلئے 3 اجلاس کیے۔ طویل مشاورت کے بعد سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر سماعت کا فیصلہ کیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس لیا۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں بیان دیا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں ملیں گی۔ہمارے امیدواروں کو بالٹی، جھاڑو، بینگن اور دیگر تضحیک آمیز نشانات دیئے گئے، تضحیک آمیز نشانات دینے کا مقصد ووٹرز کو کنفیوز کرنا تھا۔

بلوچ طلباء کیس: پوری ریاست کو مجرم تصور کرنا درست نہیں، نگران وزیراعظم

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیاسی تقاریر کرنے کیلئے بہت فورمز ہیں، قانونی بات کریں۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ووٹرز نے تمام حربوں کے باوجود پی ٹی آئی کو زیادہ ووٹ دیئے۔ پہلی مرتبہ ہوا آزاد امیدوار بڑی سیاسی جماعت سے زیادہ ہیں۔

علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہی آزاد امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن جاری کیے۔ قومی اسمبلی کے 86 آزاد امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں، سندھ اسمبلی 9 اور پنجاب میں 107 آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔


متعلقہ خبریں