وزیر اعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر 15 دسمبر تک رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی

ANWAR UL HAQ

اسلام آباد(شہزاد پراچہ)نگران وزیراعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ (اے ٹی ٹی اے) میں غیر معمولی اضافے کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی انکوائری کمیٹی کو دسمبر 15 تک رپورٹ مکمل کرنے کی ہدایت کر دی

ذرائع کے مطابق سیکرٹری انسانی حقوق اے ڈی خواجہ کی قیادت میں کام کرنے والی چار رکنی کمیٹی نے وزیراعظم افس سے جاری تحقیقات میں مزید وقت دینے کی استدعا کی تھی جس کے بعد نگران وزیراعظم نے کمیٹی کو 15 دسمبر تک فائنل رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی ہے۔

پاکستان کسٹمز کے مختلف ڈائریکٹوریٹس بشمول ٹرانزٹ ٹریڈ، انفورسمنٹس کولیکٹوریٹس کی جانب سے جمع کروائے گئے اعداوشمار کے مطابق مختلف سالوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ مالی سال 2018-19 کے پہلے ابتدائی آٹھ ماہ میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت تجارت 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ کووڈ کی وجہ سے دنیا میں تجارت کے محدود ہونے پر کمی ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اگست 2021 کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کے حجم میں دوبارہ اضافہ ریکارڈ گیا گیا ہے 2021-22 کے اخری سہ ماہی میں ٹرانزٹ ٹریڈ میں 51 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جبکہ مالی سال 2022-23 کے پہلی سہ ماہی میں ٹریڈ میں منفی 6 فیصد رہی۔ اسی مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ہونے والی تجارت میں 4 فیصد اضافہ، تیسری سہ ماہی میں 5 فیصد اضافہ اور اخری سہ ماہی میں 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت تجارت میں 11 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

کمیٹی نے ابتدائی طور پر گذشتہ مالی سال میں ہونے والی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں غیر معمولی اضافے پر تحقیقات کرنا تھی مگر بعد میں پاکستان کسٹمز کی مخلتف ونگز سے 2010-11 سے ہر بارڈر اسٹیشن سے ہونے والی تجارت کا روپیہ اور یو ایس ڈالر میں ڈیٹا مانگا گیا۔

اس طرح کمیٹی نے حکام کو 2021-22 اور 2022-23 کا موازنہ کرکے طورخم، غلام خان اور چمن بارڈز سے ہونے والی 100 پی سی ٹیز کا ڈیٹا بھی مانگا،

ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز حکام کی جانب سے کمیٹی کو الیکڑانکس، بلیک ٹی، فبریکس، ٹائرز کا گذشتہ دس سال کا ڈیٹا بھی فرایم گیا گیا۔ جبکہ کمیٹی کو ہدایت پر حکام کی جانب سے جنوری 2021 سے افغان درآمدکنندگان کا ڈیٹا بھی فراہم کیا گیا کہ

کمیٹی نے کسٹمز حکام سے مخلتف بارڈرز اسٹیشنز سے پاکستان میں سمگل ہونے والی اشیا کے نتیجے میں فیلڈ فارمیشنز کو جاری کر دہ الرٹ اور ان لیڈز پر ہونے والے ایکشنز کی تفصیلات بھی مانگی۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ٹریکنگ سسٹم کی بنیاد پر چوری پر ہونے والی گرفتاریاں، اشیا کی برآمدگی اور بانڈڈ کیریئرز کے خلاف کارروائی کی تفصیلات بھی مانگی۔

کمیٹی نے سرحدی کسٹم اسٹیشنوں پر امپورٹ مرحلے پر تجارتی سامان کی ضبطی کی تفصیلات اور ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ کی طرف سے پاکستان کے راستے بھارت اور دیگر ممالک کو افغان برآمد کنسائنمنٹس کے تحت قبضے کی تفصیلات بھی مانگی،

اس کے علاوہ ٹرانزٹ کے خالی کنٹینرز کی واپسی میں قبضہ میں لی جانے والی اشیا کی تفصیلات بھی مانگی تھی


متعلقہ خبریں