مولانا فضل الرحمان کے بعد بی این پی کو بھی دبئی ملاقات پر اعتراض


پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بھی دبئی میں ہونے والی ملاقات پر اعتراضات اٹھا دیے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت اور بی این پی رہنما ہاشم نوتزئی نے نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات پر اعتراض اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت میں ہر سیاسی اور آئینی معاملے پر اتحادیوں کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کو لاعلم رکھ کر بائی پاس کیا گیا، حافظ حمد اللہ

ہاشم نوتزئی کا کہنا تھا کہ 2 بڑی حکومتی جماعتوں کی ملاقات پر مولانا فضل الرحمان کا اعتراض درست ہے۔ مولانا حق بجانب ہیں، بی این پی کو بھی اس ملاقات کے حوالے سے اعتماد میں نہ لینا مناسب نہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی چھوٹی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیتیں تو یہ انکی سیاسی غلطی ہوگی۔ یہی چھوٹی جماعتیں برے وقت میں آپکے ساتھ تھیں اور آگے ساتھ لے کر چلیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر بی این پی وزیراعظم شہباز شریف کو ووٹ نہ دیتی تو انکے ووٹ پورے نہیں تھے۔ پی ڈی ایم جماعتیں چاہتی ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں۔ اگر 5 سال عوام کیلئے کچھ نہ کرسکے تو 1 ماہ میں کیا کریں گے؟

مولانا فضل الرحمان حکومت سے کیوں ناراض؟ وجہ سامنے آگئی

عام انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق 12 اور 13 اگست کے درمیان اسمبلیاں خود بخود تحلیل ہوجائیں گی۔ اگر 2 دن پہلے اسمبلیاں تحلیل کی گئیں تو یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی

بی این پی رہنما نے مزید کہا کہ ملٹری کورٹس پر بی این پی کا موقف واضح ہے، یہ نہیں ہونی چاہئیں۔


متعلقہ خبریں