خدیجہ حملہ کیس، لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری


لاہور: ہائی کورٹ نے لاہور میں شدید زخمی ہونے والی طالبہ خدیجہ صدیقی  پر حملہ کے ملزم کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

12 صفحات پرمشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقاتی افسر نے خدیجہ صدیقی کے خون آلود کپڑوں کو محفوظ کیا اور نہ ہی انہیں تحقیقات میں پیش کیا، ابتدائی طور پر شاہ حسین کو ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا گیا اور خدیجہ  نے آٹھ  مئی 2016 کو اسے ملزم نامزد کیا، خدیجہ صدیقی نے بیان دیا تھا کہ حملے کے وقت وہ ہوش و حواس میں نہیں تھی۔

عدالتی فیصلے کے مطابق خدیجہ نے سرٹیفکیٹ میں گیارہ اور ٹرائل میں 23 زخموں کا بتایا تھا، خدیجہ صدیقی نہ تو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش ہوئیں اور نہ ہی اُنہوں نے ہراساں کیے جانے پر کوئی درخواست دی تھی۔

پنجاب یونیورسٹی لاہور کے لا  کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی  پر حملے کا واقعہ مئی 2016 میں پیش آیا جب خدیجہ  کے ہم جماعت شاہ حسین نے ریس کورس کے علاقے میں اس پر مبینہ قاتلانہ حملہ کیا تھا، شاہ حسین  اس سے شادی کا خواہش مند تھا لیکن خدیجہ کے انکار پر شاہ حسین نے اس وقت اپنی ہم جماعت پر حملہ کر دیا جب وہ اپنی کم سن بہن کے ہمراہ جا رہی تھی۔

ملزم نے خدیجہ پر خنجر سے 23 وار کیے اور موقعہ سے فرار ہو گیا، واقعے کا مقدمہ سول لائنز تھانے میں درج کر کے پولیس نے ملزم کی موٹرسائیکل اور چھری بھی برآمد کرلی تھی۔

مقامی عدالت نے گزشتہ برس ملزم شاہ حسین کو سات برس قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے چار جون کو لاہور ہائی کورٹ نے اسے تمام الزامات سے بری کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک طوفان کھڑا ہوگیا اور جسٹس فارخدیجہ کا ہیش ٹیگ  ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے خدیجہ کیس پر از خود نوٹس لیتے ہوئے لاہورہائی کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے، کیس کی سماعت دس جون کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہوگی۔


متعلقہ خبریں