قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں، چیف جسٹس


چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ قانون کی بار بار تشریح کی وجہ سے تنازعات جنم لیتے ہیں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں آئین اور قانون پر عملداری کی بات ہوتی ہے، ہم قانون سے متعلق اور عوامی اہمیت کا معاملہ دیکھتے ہیں، ہم اپنے اختیارات کا بہت محتاط ہوکر استعمال کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں ہم صرف قانونی پہلو کے تحت فیصلے کرتے ہیں، کئی بار قانون کی تشریح سے متعلق تنازعات جنم لیتے ہیں، تنازعات کو ماہرین کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے،عدالتیں حقائق کے حوالے سے سوالات اٹھاتی ہیں، ثبوت ہونے کے باوجود مس ریڈ کیے جائیں تو سوال کیے جاتے ہیں،بعض چیز یں بہت پیچیدہ ہوتی ہیں۔

صدر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کی منظوری دے دی

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ماہر نہیں ہوں، ملک میں کاروبار کی ترقی کیلئے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ججز آسانی سے مارکیٹ میں میسر نہیں ہیں اور کئی امتحانات دینا پڑتے ہیں، ٹریبونل کے نہ بننے سے عدالتوں پر بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ جو بھی ریگولیٹر ہے اس کو ایک ٹریبونل بنانا چاہیے،سروس کے معاملات پر سروس ٹریبونل بنے ہوئے ہیں،قانون کا سوال ہو یا پھر عوامی اہمیت کے معاملات کو دیکھتے ہیں۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ٹیرف سبسڈی سے متعلق ایک کیس کا فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد دوبارہ سماعت کرنا پڑی،ٹیرف کی کیلکولیشنز بہت مشکل ترین مرحلہ ہوتا ہے،ایس ای سی پی کو ایسے معاملات کو دیکھنا چاہیے، ہمارے قوانین کو کاروبار دوست ہونا چاہیے، کاروبار دوست ماحول سہولیات کی فراہمی سے ممکن ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے پاس مکمل انصاف کا اختیار ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

چیف جسٹس کاکہناتھا کہ آئین میں وسائل کی تقسیم کیلئے آرٹیکل 25موجود ہے،مختلف صنعتیں بجلی و گیس پر سبسڈی مانگ رہی ہیں،تجارتی سرگرمیاں بڑھنے سے معیشت مضبوط ہو گی،ان کا کہناتھا کہ کاروبار کیلئے ریگولیٹری سسٹم کی ضرورت ہے۔

ٹیکس قوانین کے مطابق بزنس کمیونٹی کے ساتھ شفاف ٹریٹمنٹ ہونا چاہیے، کیا قانون کمپنیوں کو بیرون ملک اکاؤنٹس کی اجازت دیتا ہے کہ نہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر بزنس کو اٹھانا ہے تو بزنس مین کو سرپرائز نہ دیں،بزنس کا ماحول سازگار ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ ہے،ہمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مضبوط کرنا ہے،ان کا کہنا تھا کہ عوام کیلئے ریگولیشنز کو آسان بنانا ضروری ہے، چیف جسٹس نے ہائی کورٹس کی استعداد کار بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔


متعلقہ خبریں